پاکستان میں تمباکو نوشی کے خلاف سخت قوانین نافذ ہیں، جن کا مقصد عوامی صحت کا تحفظ اور نوجوانوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے بچانا ہے۔ یہ قوانین "تمباکو نوشی کی ممانعت اور غیر تمباکو نوش افراد کے تحفظ کا آرڈیننس 2002” کے تحت نافذ کیے گئے ہیں، اور حالیہ برسوں میں ان پر عملدرآمد مزید سخت کیا گیا ہے۔
پاکستان میں رائج قوانین کے تحت تعلیمی ادارے، سرکاری دفاتر، ہسپتال، شاپنگ مالز، پبلک ٹرانسپورٹ اور تمام قسم کے عوامی مقامات پر تمباکو نوشی ممنوع ہے، ان مقامات پر تمباکو نوشی کرنے والے افراد پر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے، جو پہلی خلاف ورزی پر 1,000 روپے سے لے کر مسلسل خلاف ورزیوں پر 100,000 روپے تک ہو سکتا ہے۔
اس طرح 18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ یا تمباکو مصنوعات فروخت کرنا ممنوع ہے۔ اس کی پہلی بار خلاف ورزی پر 5,000 روپے تک جرمانہ، دوبارہ خلاف ورزی پر کم از کم 100,000 روپے جرمانہ یا تین ماہ تک قید، یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
کسی بھی تعلیمی ادارے کے 50 میٹر کے اندر سگریٹ یا تمباکو مصنوعات کی فروخت ممنوع ہے۔ جس کی خلاف ورزی پر 5,000 روپے تک جرمانہ اور دوبارہ خلاف ورزی پر کم از کم 100,000 روپے جرمانہ یا تین ماہ تک قید، یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ تمباکو مصنوعات کی تشہیر بھی ممنوع ہے۔ جس کی پہلی خلاف ورزی پر 5,000 روپے تک جرمانہ اور دوبارہ خلاف ورزی پر کم از کم 100,000 روپے جرمانہ یا تین ماہ تک قید، یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
تمام عوامی مقامات اور کام کی جگہوں پر "نو سموکنگ” بورڈ لگانا لازمی ہے۔ اس کی پہلی خلاف ورزی پر 1,000 روپے تک جرمانہ اور دوبارہ خلاف ورزی پر 100,000 روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
تمباکو نوشی کی خلاف ورزی پر شکایات درج کرانے کے لئے شہری "Smoke-Free Pakistan” موبائل ایپ کے ذریعے تمباکو نوشی سے متعلق قوانین کی خلاف ورزیوں کی اطلاع دے سکتے ہیں۔ یہ ایپ تصاویر کے ساتھ شکایات درج کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے، جس کے بعد متعلقہ حکام کارروائی کرتے ہیں۔
متعلقہ حکام، جیسے کہ مجاز افسران اور پولیس افسران (سب انسپکٹر یا اس سے اوپر کے رینک)، کو ان قوانین کے نفاذ کا اختیار حاصل ہے۔ وہ خلاف ورزی کرنے والے افراد کو جرمانہ عائد کر سکتے ہیں، دکانیں سیل کر سکتے ہیں، اور تمباکو مصنوعات ضبط کر سکتے ہیں۔
اس طرح اعلیٰعدلیہ کی جانب سے بھی عدالتی احاطوںمیں تمباکو نوشی ممنوع ہونے کی ہدایت موجود ہے، نیز پارکوں اور عوامی مقامات پر بھی تمباکو نوشی کرنے سے باز رہنے کی ہدایات موجود ہوتی ہیں، تاہم اس کی کھلے عام خلاف ورزی اور اس پر کارروائی نہیںہونا بھی عام ہے.
ان قوانین کی آگاہی اور شعور موجود نہیں ہونے کی وجہ سے عملدرآمد ندارد ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے بھی تمباکو نوشی کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی ہے.