health budget

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کا غیر صحت بخش خوراک پر بجٹ میں‌ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد: پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ)نے الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر 20 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔ سیکرٹری جنرل پناہ ثناء اللہ گھمن کا کہنا ہے کہ صحت کے شعبے کیلئے بجٹ میں 16 فیصد کمی قابلِ تشویش ہے، مضرِ صحت غذائی مصنوعات پر ٹیکس نہیں لگانا افسوسناک ہے۔

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے سیکرٹری جنرل ثناء اللہ گھمن نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مضرِ صحت مصنوعات پر ٹیکس نہیں لگانا افسوسناک ہے، وفاقی بجٹ میں فیول پر ٹیکس لیکن جنک فوڈز پر ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر کم از کم 20 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر منٹ میں ایک پاکستانی دل کے دورے کا شکار ہو رہا ہے، روزانہ شوگر سے 1100 سے زائد اموات ہو رہی ہیں، شوگر کی بیماری میں پاکستان پہلے نمبر پر آگیا ہے۔

ثناء اللہ گھمن کا کہنا ہے کہ غلط غذائی عادات سے ذیابیطس، موٹاپا، دل اور گردے کے امراض میں اضافہ ہورہا ہے، بجٹ میں صحت کے بجائے کارپوریٹ مفادات کو ترجیح دی گئی، صحت کے شعبے کیلئے بجٹ میں 16 فیصد کمی قابلِ تشویش ہے، ایس ڈی جیز کے تحت عوامی صحت کے تحفظ کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شوگر سے تیار ڈرنکس اور جنک فوڈز سے ریونیو حاصل کیا جاسکتا ہے، صرف شوگر والے ڈرنکس پر 50 فیصد ٹیکس لگایا جائے تو 8 ارب روپے سے زائد ریونیو مل سکتا ہے۔

سیکرٹری جنرل پناہ کا کہنا ہے کہ آئس کریم، بسکٹ، ٹافیاں، چاکلیٹس عوام کی صحت برباد کر رہی ہیں، جنک فوڈز امراضِ قلب، ذیابیطس اور موٹاپے کا بڑا سبب ہے، حکومت کو جرأت مندانہ فیصلے لینا ہوں گے، بچوں و نوجوانوں کی صحت خطرے میں ہے، فوری اقدام ضروری ہیں، کارپوریٹ مفادات کے بجائے عوامی صحت کو ترجیح دی جائے، الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر ٹیکس لگانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل زیابیطس اور دیگر امراض کے لئے کام کرنےوالی تنطیموں‌ کی جانب سے پاکستان میں‌مضر صحت اشیاء پر بھاری ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا تھا.

اس طرح پائیدار ترقی پروگرام 2030ء کے تحت عوامی صحت کا تحفظ‌ بھی حکومت پاکستان کے مینڈیٹ میں‌شامل ہے.

اپنا تبصرہ لکھیں