لندن:پاکستان مٰیںذیابیطس ٹائپ 2 دائمی مرض کی شکل اختیارکرچکاہے، جس سے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کروڑوں افراد متاثر ہیں۔ان میںسے بیشترافراد خاندانی طورپر والدین سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہوئے ہیںتوبہت سےوزرش اور خوراک کا خیال رکھے بناءگذاری جانے والی طرززندگی کے باعث ہے۔
ذیابیطس کے خطرے میں اضافے یا اس سے تحفظ کے حوالے سے انسولین کی حساسیت کا کردار بہت اہم ہوتا ہے،کیونکہ انسولین کی حساسیت میں کمی آنے پر ہمارے جسم کو خون میں موجود شکر یا گلوکوز کی سطح کو معلوم پر لانے کے لیے معمول سے زیادہ انسولین کی ضرورت پڑتی ہے۔اس عمل کو انسولین کی مزاحمت کہا جاتا ہے جس کے دوران انسولین کی سطح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جبکہ اس کی افادیت گھٹ جاتی ہے اور بلڈ شوگر کی سطح کنٹرول سے باہر ہونے لگتی ہے۔
تاہم اب تحقیق میںدریافت کیا گیا ہے کہ ایک عام عادت کو اپنا کر کوئی بھی ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے دائمی مرض سے خود کو محفوظ رکھ سکتاہے۔
جس میںبس جسمانی سرگرمیوں یا ورزش کو اپنے معمولات کا حصہ بنانا ہے۔
جرنل ایجنگ سیل میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کو معمول بنانے سے دماغ کے ان خلیات کے افعال بہتر ہوتے ہیں جو انسولین پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔تحقیق میں ممکنہ طورپرایسےمیکنزم کا انکشاف کیا گیا ہے ،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ورزش سے دماغ کو فائدہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق جسمانی سرگرمیوں سے انسولین سے منسلک دماغی خلیاتی عمل متحرک ہوتا ہے۔اس تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ انسولین کا بنیادی کردار تو بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا ہے مگر یہ ہارمون دماغی صحت کے لیے بھی اہم کردار ادا کرتا ہے اور ان حصوں پر اثرانداز ہوتا ہے جو سوچنے اور یادداشت سے جڑے ہوتے ہیں۔جب دماغی خلیات کی جانب سے انسولین پر ردعمل گھٹ جاتا ہے تو دماغی افعال تنزلی کا شکار ہونے لگتے ہیں۔
اس تحقیق میں 21 ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنے کے عادی تھے۔ان افراد کی اوسط عمر 60 سال تھی اور سب ہائی بلڈ شوگر کے شکار تھے مگر ذیابیطس ٹائپ 2 سے محفوظ تھے۔ان سب افراد کو 2 ہفتوں کے لیے ورزشوں کے ایک پروگرام کا حصہ بنایا گیا جس دوران انہیں 12 سائیکلنگ سیشنز مکمل کرنا تھے۔
پروگرام کے آغاز اور ہر سائیکل سیشن کے بعد انہیں ایک گلوکوز مشروب پلایا گیا تاکہ انسولین بننے کا عمل متحرک ہو جائے اور پھر خون کے نمونے اکٹھے کیے گئے تاکہ دماغ میں انسولین کی حساسیت سے متعلق تبدیلیوں کا تجزیہ کیا جاسکے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ 2 ہفتوں کی ورزشوں سے دماغ کے اندر انسولین کی حساسیت بڑھ گئی۔یہ تبدیلیاں اس لیے بھی اہم ہیں کیونکہ انہیں گلوکوز مشروبات کا استعمال کرایا گیا تھا جس سے عندیہ ملا کہ ورزش کرنے سے دماغ بلڈ شوگر بڑھنے پر انسولین کے اخراج پر زیادہ بہتر ردعمل ظاہر کرتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ دماغ سے ہٹ کر بھی ان افراد کو فائدہ ہوا کیونکہ بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنا آسان ہوگیا جبکہ پورے جسم میں انسولین کی حساسیت بڑھ گئی، جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ گیا۔کچھ افراد کے جسمانی وزن میں معمولی کمی بھی آئی۔
محققین کے مطابق ابھی ہم تحقیق کے نتائج کو مکمل نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس میں بہت کم افراد کو شامل کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی جائے گی جس میں زیادہ افراد کو شامل کرکے مختلف اقسام کی ورزشوں کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔