اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں تحریک انصاف کے لطیف کھوسہ اور سپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق میں دلچسپ نوک جھوک ہوئی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران لطیف کھوسہ نے ایوان میں سپریم کورٹ کی فیسوں میں اضافے کا معاملہ اٹھایا، جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مسئلہ حل کرانے کی یقین دہانی کرائی۔
لطیف کھوسہ نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا،پہلے ریویو ٹکٹ کی فیس 5 ہزار مقرر تھی اب 50 ہزار کر دی گئی ہے، سپریم کورٹ میں ہر قسم کی اپیلوں کے ٹکٹوں کی فیس بڑھادی گئی ہے۔
اس موقع پر سپیکر ایاز صادق نے سوال کیا آپ ایک کیس کی کتنی فیس لیتے ہیں؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ مجھے حنیف عباسی کے خلاف کیس میں 5 کروڑ کی پیشکش ہوئی تھی مگر میں نے سیاسی شخصیت کے خلاف کیس لینے سے انکار کر دیا۔
سپیکر نے لطیف کھوسہ سے کہا کہ آپ ایک کیس کا 5 کروڑ لیتے ہیں کبھی کوئی کھانا شانا بھی کھلاتے ہیں؟ اس پر قانون دان نے جواب دیا کہ جب آپ کہیں گے کھلا دیں گے۔
سپیکر نے ازراہ مزاح کہا کہ ممبران سے کہوں کہ آپ سے کھانا کھائیں، اجلاس کے بعد آپ سے ملوں گا آپ تو بہت پیسے لیتے ہیں۔
اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ ادھر حنیف عباسی موجود ہیں جنہیں رات کے اندھیرے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تاہم عدالتوں نے بعد میں انہیں بری بھی کردیا۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل سپریم کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ رولز 2025ء کا نفاز عمل میںلایا گیا تھا، جس کے تحت نیا فیس چارٹ بھی لاگو کیا گیا.
فیسوںمیںاضافے کا معاملہ پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی سردار لطیف خان کھوسہ نے پیش کرتے ہوئے اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے.