Untitled 2025 07 24T002123.219

ملتان: بدھ مت کے روحانی معماروں کی سرزمین

سید خالد جاوید بخاری

ملتان، جنوبی ایشیا کی ان تاریخی و روحانی سرزمینوں میں سے ایک ہے جہاں صرف تہذیب و تمدن نے نہیں بلکہ مذاہب و فلسفہ نے بھی جڑیں مضبوط کیں۔ یہاں نہ صرف بدھ مت کو اپنایا گیا، بلکہ اسے فروغ دینے میں ملتان کے روحانی راہبوں، فلاسفروں اور مبلغوں نے عالمی سطح پر نمایاں کردار ادا کیا۔

ملتان کے بدھ مت راہب اور ان کا تاریخی اثر کا جائزہ لیں تو ان میں‌سب سے پہلا نام کمارلبھ (Kumaralabdha) کا آتا ہے، جن کا تعلق گندھارا – ملتان سے تھا اور ان کا دور پہلی صدی قبل مسیح سے تھا. ان کو بدھ مت کے ایک مکتبِ فکر "وجنیانواد” (Sensationalism) کے بانی تصور کیا جاتاہے۔اگرچہ ان کی اصل تصانیف ضائع ہو چکی ہیں، مگر ان کے نظریات بعد ازاں ویدانت فلسفے میں جھلکتے ہیں۔

نغسین (Nāgasena) کا تعلق ملتان یا گندھارا سے تھااوران کا دور دوسری صدی قبل مسیح سے تھا.یونانی بادشاہ "مناندر” سے ان کا مکالمہ “Milinda Pañha” بدھ مت کے فلسفیانہ اور بین المذاہب مکالمے کی مثال ہے۔

دھرم گپت (Dharmagupta) کا دور کشان سلطنت، 1st–2nd صدی عیسوی سے تھااور ان کاقبیلہ کھشتری سے تعلق تھا.”Vinaya of Dharmaguptaka” کی تصنیف کے ذریعے راہبانہ ضابطہ اخلاق کو ترتیب دیا اور کشان سلطنت کے تحت ملتان میں موجود بدھ خانقاہوں میں تدریسی خدمات انجام دیں۔

سنگھ رچھت (Sangharakshita) کا دور گپتا سلطنت (4th–5th صدی عیسوی) سے تھا اوران کا بنیادی شعبہ بدھ خانقاہی نظام کا نظم و نسق چلانا تھا جبکہ "مہایان” بدھ مت کی تبلیغ اور بودھی وہار کے صدر راہب ہونے اور ملتان میں بودھی وہار خانقاہ کے نگران رہنے کی وجہ سے ان کو بہت اہمیت حاصل رہی ہے.
Untitled 2025 07 24T003437.367
چینی سیاحوں کی گواہی کے طور پر ہیون سانگ (Xuanzang)629–645 عیسوی کے دوران اپنے سفرنامے میں ملتان کے جنوب میں ایک عظیم سٹوپا اور "سورج کنڈ” کے قریب بدھ یونیورسٹی کا ذکر کیا۔

اس طرح فاہیان (Fa-Hien) ملتان کو بدھ مت کی تعلیمات کا "وسیع مرکز” قرار دیتے ہیں۔

آثارِ قدیمہ کی شہادت کے طور پر ملتان اور گردونواح سے ملنے والے بدھ سٹوپے، راہبانہ خانقاہوں اور مجسموں کے آثار اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ علاقہ بدھ مت کے تعلیمی، روحانی اور علمی مرکز کے طور پر صدیوں تک زندہ رہا۔

ملتان کی سرزمین نے صدیوں قبل جن بدھ راہبوں کو جنم دیا، وہ صرف مقامی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بدھ مت کے فروغ کے علَم بردار تھے۔ ان کی تحریریں، فلسفے، اور تدریسی نظام بدھ مت کی عالمی تاریخ کا روشن باب ہیں۔ موجودہ دور میں ان شخصیات پر تحقیق، نہ صرف تاریخی انصاف ہے بلکہ جنوبی ایشیائی بدھ ورثے کی بازیافت کا عمل بھی۔
حوالہ جات…
Dutt (1941), Foucher (1917)
Rhys Davids (1890), Lamotte (1988), Xuanzang (Beal Translation)
Hirakawa (1990), Schopen (2004), Beal (1884)
Taranatha (1990), Xuanzang, Cunningham (1871)
Beal Translation, Vol. I (صفحہ 91–93)
A Record of Buddhistic Kingdoms (صفحہ 34–36)
Archaeological Survey of India (Vol. V)
Marshall, John (Taxila, 1951)

Untitled 2025 06 04T010448.935
خالد جاوید بخاری
سینیئر قانون دان ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں