ملتان: ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشنز حیدرآباد اور میر پور خاص نے جنوبی پنجاب کے وکلاء کے حقوق کے لیے کی جانے والی جدوجہد کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا ہے۔
ہائیکورٹبار ایسوسی ایشن حیدرآباد کے صدر عشرت علی لوہار اور جنرل سیکرٹری اسرار حسین چانگ، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میر پور خاص کے صدر میر پرویز اختر تالپور اور جنرل سیکرٹری عبدالغفار ناریجو نے اپنے تحریری بیان میںکہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ملتان اور بہاولپور بینچز میں تصدیق شدہ نقول کی فراہمی کے لیے 500 روپے (پانچ سو روپے) کی فیس عائد کرنا امتیازی سلوک ہے اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اسے فوری طور پر واپس لیں۔ پرنسپل سیٹ لاہور ہائیکورٹ میں تصدیق شدہ نقول کے حصول کے لیےاس طرح کی کوئی فیس نہیں لی جاتی۔ اس لئے جنوبی پنجاب کے عام عوام اور وکلاء کے ساتھ اس طرح کا امتیازی رویہ قابل قبول نہیںہے۔
انہوںنے کہا کہ اس کے علاوہ، چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان نے وکلاء کی طویل جدوجہد کے جواب میں، جس میں سپریم کورٹ کے سامنے دو بار دھرنا دینا بھی شامل تھا، 4 دسمبر 2024ء کو ویڈیو لنک کے ذریعے ملتان میں سپریم کورٹ کے مقدمات کی سماعت کا حکم دیا تھا۔ تاہم، جنوبی پنجاب سے سوتیلی ماں جیسے سلوک اور متعصبانہ رویے کی وجہ سے اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔
ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشنز حیدرآباد اور میر پور خاص نے درخواست کی ہے کہ ان اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور جنوبی پنجاب کے وکلاء اور عام عوام کے ساتھ لاہور ہائیکورٹ کے برابر سلوک کیا جائے، تاکہ بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جا سکے اور قانون کی بالادستی کو برقرار رکھا جا سکے۔
بیان میںسید ریاض الحسن گیلانی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ و سابق صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کی جانب سے کی جانے والی مخلصانہ کوششوں کو بھی قابل تحسین قرار دیا گیاہے.