Untitled 2025 06 12T194822.767

بار ایسوسی ایشنز کے عہدوں‌کی مدت 2 سال کرنے کا بل پیش، وکلاء کی مذمت

نمائندگان: ممبر قومی اسمبلی ریاض فتیانہ کی جانب سے اسمبلی اجلاس میں‌ بل پیش کیا گیا کہ ملک بھر میں‌ہائیکورٹ، ڈسٹرکٹ اور تحصیل بار ایسوسی ایشنز کے عہدیداروں کی مدت ایک سال سےبڑھا کر 2 سال کر دی جائے.

بل کے مطابق بار ایسوسی ایشنز کے انتخابات دسمبر کے پہلے ہفتے میں ہفتہ کے روز کرائے جائیں‌اور یکم جنوری کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر اختیارات منتقل کئے جائیں، جس کے لئے پنجاب بار کونسلز اینڈ پریکٹیشنرز ایکٹ میں‌ترمیم تجویز کرتے ہوئے اس کے اغراض و مقاصد بھی بیان کئے گئے ہیں. Untitled 2025 08 20T214405.020

تاہم اس بل کی پاکستان بار کونسل کے اجلاس میں‌متفقہ طور پر مذمت کرتے ہوئے اس بل اور تجویز کو مسترد کر دیا گیاہے.

اس کے علاوہ ملک آصف احمد نسو آ نہ صدر، عبد الرحمن را نجھا نا ئب صدر اور فرخ الیاس چیمہ سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے مشترکہ بیان میں لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 میں مجوزہ ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

جس کے مطابق ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشنز ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز اور تحصیل بار ایسوسی ایشنز کی مدت کو ایک سال سے بڑھا کر دو سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس بل کے بارے بار ایسوسی ایشنز اور بار کونسلز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ جبکہ وکلا ء وہ واحد طبقہ ہے جس کے ہر سال بلا تعطل جمہوری طریقے سے انتخابات ہوتے ہیں بالخصوص لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریبا 150 سالہ تاریخ میں انتخابات ہر سال عمل میں لائے جاتے ہیں۔Untitled 2025 08 20T214415.900

اس دوران ملک کو در پیش ہر قسم کے اتار چڑھاؤ اور مارشل لاء و آمریت کے دور میں بھی کسی کو یہ جرات نہ ہوئی کہ اس بار کے انتخابات کو ملتوی کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ بار ایسوسی ایشنز میں اس جمہوری عمل سے خوفزدہ حکمران وکلاء کے بار الیکشن میں براہ راست مداخلت کر رہے ہیں اور یہ مجوزہ ترامیم وکلاء برادری کے بنیادی جمہوری اور انتخابی حقوق پر قدغن لگانے کے مترادف ہیں اور ان کے ذریعے وکلاء تنظیموں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے واضح کیا کہ وکلاء برادری اپنی خود مختاری اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرے گی اور ایسی کسی بھی قانون سازی کے خلاف بھر پور مزاحمت کی جائے گی جو وکلاء کے حق رائے دہی اور آزادانہ انتخابات کو متاثر کرے۔

عہدیداران لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وکلاء برادری کی مشاورت کے بغیر اس نوعیت کی قانون سازی نہ کی جائے اور فوری طور پر اس مجوزہ بل کو واپس لیا جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں