گلگت بلتستان:ضلع دیامر میں موسلا دھار بارشوں کے باعث سیلابی ریلوں میں سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہہ گئیں، 3 لاشیں نکال لی گئیں جب کہ 15 سے زائد سیاح لاپتہ ہیں۔
شاہراہ تھک بابوسر میں سیلابی ریلوں میں سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہہ گئیں، 3 لاشیں نکال لی گئیں اور 4 سیاحوں کو بچالیا گیا جنہیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا، جب کہ 15 سے زائد سیاح لاپتہ ہیں۔
سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ کی زد میںآنے والے شاہدہ اسلام میڈیکل کالج کے مالک بھائیوںڈاکٹر سعد اسلام اور ڈاکٹر فہد اسلام کے 22 افراد پر مشتمل خاندان بھی شامل ہے. ابتدائی طو رپر سامنے آنے والی ویڈیو میں ڈاکٹر فہد اسلام کو کیچڑ میںلت پت پتھروں سے نکلتے دیکھاجا سکتا ہے، جو اپنے بھائی، بیوی اور بیٹے کے لاپتہ ہونے کے بارے میں کہہ رہے ہیں.
لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال کےباعث چلاس جلکھڈ روڈ اور شاہراہ قراقرم مختلف مقامات پر بند ہوگئی جس سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا ہے اور سیلاب کے باعث ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے ہیں۔تاہم شاہراہ بابوسر پر پھنسے سیاحوں کو ریسکیو کرلیا گیا جنہیں مقامی آبادی نے پناہ دے دی۔
غذر میں آسمانی بجلی گرنے سے 4 مقامات پر لینڈسلائیڈنگ سے متعدد مکانات، سکول، سڑکوں اورکھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔اپرکوہستان کی تحصیل کندیا کی ندی نالوں میں طغیانی سے مکانات واٹرچینلز اور پن چکیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ایک خاتون بھی سیلابی ریلےمیں بہہ گئی ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق وزیراعلیٰ نے متعلقہ اداروں کو ریسکیو آپریشن شروع کرنےکی ہدایت کردی ہے، عملے نے سڑک کی بحالی کا کام شروع کردیا ہے۔