Untitled 9

لاہور ہائیکورٹ: دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں بچے رکھنے کی حقدار قرار

لاہور: ہائیکورٹ نے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے قرار دیا ہے کہ دوسری شادی کرنے کے باوجود بھی ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہو سکتی ہے،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح وبہبود ہونا چاہیے، عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے لیکن یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے کہ ماں دوسری شادی کرنے پر بچوں سے محروم ہو جائے گی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کیلئے اسے ماں کے حوالے کر سکتی ہے، موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے، صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں، ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔

تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016ء میں ہوئی جبکہ والد نے 2022ءمیں بچے کی حوالگی کے حوالے سے کیس دائر کیا، والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک کیوں دعوی دائر نہیں کیا، والد نے بچے کے خرچے کے دعوے میں ممکنہ ناکامی کے باعث حوالگی کا دعوی دائر کیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نکات کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، اس لئے عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی والد کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں