ویب نیوز:اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فل کورٹ میٹنگ سے متعلق خط منظر عام پر آ گیا ۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے نام لکھے گئے اس خط کی کاپی تمام ججز کو بھی ارسال کی گئی ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اپنے خط میں عدلیہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ دنیا بھر میں عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بحث جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت مخالفین کے نزدیک پروگرام ایبل نظام ہے اس لیے روبوٹ جج ہمیشہ پروگرامرز کے تابع رہیں گے۔ ان کے فیصلے ان ہی کوڈز کے مطابق ہوں گے جو ان میں فیڈ کیے جائیں گے، کیونکہ کمپیوٹر یا روبوٹ آزادانہ رائے یا حق کے موافق فیصلے دینے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ماضی میں وہ اس مؤقف سے اتفاق نہیں کرتے تھے لیکن تین ستمبر کی فل کورٹ میٹنگ کے بعد ان کا نقطہ نظر ناقدین کے مطابق ہو گیا ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے خط میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی فل کورٹ سے متعلق آراء سے اتفاق کا بھی اظہار کیا۔