supreme court 10

ججز تبادلہ اور سینیارٹی کیس؛ قیام پاکستان سے 1976ء تک کے ججز تبادلوں کا ریکارڈ پیش

اسلام آباد: سپریم کورٹ آئینی بینچ میں ججز کے تبادلوں اور سینیارٹی کےکیس میں فیصلہ کن موڑ پر نئی پیش رفت سامنے آگئی۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے نئی متفرق درخواست دائر کر تے ہوئے قیام پاکستان سے 1976 تک ہونےوالے ججز کے تبادلوں کا ریکارڈ پیش کردیا۔سوال اٹھایا کہ ون یونٹ بننے پر کیا ججزسینیارٹی کا مسئلہ پیدا ہوا تھا ؟ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے اس نئے نکتے پر تو سب کو سننا پڑے گا۔ درخواست گزار 5 ججز کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین کےجواب الجواب دلائل مکمل ۔ عدالت نے حامد خان سمیت تمام وکلا کو کل دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔

ججز سینیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 درخواستگزار ججز کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے جواب الجواب میں مؤقف اپنایا کہ اگر مرضی سے تبادلہ ہو اور سینیارٹی پر فرق آئے تو ناانصافی نہیں ہوگی۔ اصول یہ ہے کہ جس ہائی کورٹ میں ججز آئیں وہاں کے ججز سے بھی ناانصافی نہیں ہونی چاہیئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے رولز بنائےنوٹیفکیشن بھی ہو چکا لیکن 5 درخواست گزار ججز کو ان رولز کا علم تک نہیں۔ جسٹس محمدعلی مظہر نے کہا رولز تو فل کورٹ سے منظور ہونا ہوتے ہیں اگر پانچ ججز کو پتہ نہیں پھر تو رولز بنے ہی نہیں۔

دلائل کے دوران بیرسٹر صلاح الدین نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں سروس اینڈ رولز کمیٹی میں ترمیم کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا جو ججز محض تین دن پہلے آئے تھے انہیں ججز انتظامی کمیٹی میں شامل کر دیا گیا۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان نے اعتراض اٹھایا جو معاملہ آئینی بینچ کے سامنے ہے ہی نہیں، اس پر جواب الجواب میں کیسے دلائل دیئے جا سکتے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے بیرسٹر صلاح الدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا سارا ایشو تو آپ کا اپنا ہی بنایا ہوا ہے۔ آئین کا ایک ایک لفظ اور لائن اہم ہے۔ ایسا نہیں کر سکتے جس پر کوئی کہے کہ سپریم کورٹ نے آئین میں ترمیم کر ڈالی ہے ۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے متفرق درخواست دی ہے جس میں نکتہ اٹھایا ہے کہ جب پاکستان میں ون یونٹ بنا تو کیا اس وقت سینیارٹی کا ایشو بنا ؟ بیرسٹر صلاح الدین کے دلائل ختم ہوں تو انہیں سنیں گے۔ امجد پرویز نے بتایا میں نے 1947ء سے1976ء تک ججز ٹرانسفر کی مکمل تاریخ پیش کی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے نیا نکتہ نکالا ہے۔ انہیں جواب الجواب سے پہلے دلائل دینا چاہیے تھے۔ اس نئے نکتے پر تو نوٹس دے کر سب کو سننا پڑے گا۔ بیرسٹر صلاح الدین کے جواب الجواب دلائل مکمل ہونے پر آئینی بینچ نے ہدایت کی کہ حامد خان سمیت تمام وکلاء کل جواب الجواب مکمل کر لیں۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ‌میں دیگر ہائیکورٹس سے ججز کے ٹرانسفر پر سنیارٹی کی وجہ سے تنازعہ پیدا ہوا، جس کے بعد معاملہ آئینی بینچ میں‌ پیش کیا گیا.

آئینی بینچ میں‌سماعت مکمل ہونے کے قریب تھی کہ ایڈووکیٹ‌جنرل پنجاب کی جانب سے نئی درخواست دے کر ایک نیا نکتہ اٹھا دیا گیا ہے.

اپنا تبصرہ لکھیں