WhatsApp Image 2025 01 31 at 09.40.27

جرنلسٹ ایکریڈیشن کارڈ:عامل صحافیوں‌کے وقار کے لئےشفافیت کی ضرورت

زین العابدین عابد

پاکستان میں صحافت ایک اہم اور چیلنجنگ پیشہ ہے،جہاں صحافی عوام کو باخبر رکھنے کے لیے دن رات محنت کرتے ہیں۔ پنجاب حکومت کا ادارہ ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز (DGPR) اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی عملی اقدامات کر چکا ہے۔ ڈی جی پی آر کی جانب سے کیے گئے تاریخی اقدامات صحافیوں کی مالی، پیشہ ورانہ، اور سماجی ترقی میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز پنجاب،حکومت پنجاب کا ایک اہم ادارہ ہے جو عوام اور حکومت کے درمیان مؤثر رابطے کے لیے کام کرتا ہے۔اس کا بنیادی مقصد حکومت کی پالیسیوں،ترقیاتی منصوبوں، اور عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات کو میڈیا کے ذریعے عام شہریوں تک پہنچانا ہے۔اسی کے ساتھ، یہ ادارہ صحافیوں کو سہولیات فراہم کرنے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی کام کرتا ہے۔

صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے ڈی جی پی آر پنجاب کے اقدامات میں مالی مشکلات کا شکار صحافیوں کے لیے امدادی پیکجز متعارف کروائے گئے ہیں۔ان میں ضرورت مند اور بیمار صحافیوں کے لیے مالی امداد،حادثے یا شہادت کی صورت میں مالی گرانٹ،کام کرنے کے قابل نہیں‌رہنے والے صحافیوں کے لیے خصوصی مراعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پنجاب حکومت صحافی برادری کی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے اور ان کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے۔

اس طرح صحافیوں کی صحت کا خیال رکھتے ہوئےڈی جی پی آر پنجاب نے ان کے لیے خصوصی صحت کارڈ بھی جاری کیے،جن کے ذریعے وہ سرکاری اور منتخب نجی ہسپتالوں میں اپنا علاج کروا سکتے ہیں۔ہیلتھ انشورنس سکیم جس کے تحت صحافی اور ان کے اہل خانہ کو میڈیکل کوریج دی جاتی ہے۔

ڈی جی پی آر پنجاب نے میڈیا ہاؤسز کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے بھی اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں اشتہارات کی منصفانہ تقسیم شامل ہے،تاکہ تمام میڈیا ادارے مستفید ہو سکیں۔پریس کلبوں‌کو فنڈز اورسہولیات کی فراہمی،ورکشاپس اور سیمینارز کے ذریعے صحافیوں کی تربیت اور پیشہ ورانہ ترقی بھی شامل ہے.

اس کے علاوہ ڈی جی پی آر پنجاب نے صحافیوں کو رہائشی سہولیات فراہمWhatsApp Image 2025 01 31 at 10.29.52 کرنے کے لیے ہاؤسنگ سکیمیں متعارف کروائی ہیں، جن میں کم قیمت پر پلاٹس اور اپارٹمنٹس فراہم کیے جا رہے ہیں۔جرنلسٹ ہاؤسنگ اتھارٹی کا قیام بھی اسی مقصد کی کڑی ہے،جہاں مستحق صحافیوں کو رہائشی سہولیات دی جا رہی ہیں۔

پاکستان میں صحافیوں کو مختلف خطرات کا سامنا رہتا ہے۔ڈی جی پی آر پنجاب نے ان کے تحفظ کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ: حکومت کے ساتھ مل کر صحافیوں کے تحفظ کے قوانین میں بہتری،پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے ذریعے صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات پر فوری کارروائی شامل ہے۔

WhatsApp Image 2025 01 31 at 09.44.23ڈائریکٹوریٹ‌جنرل پبلک ریلیشنز (ڈی جی پی آر)عامل صحافیوں کی شناخت کے لئے ایکریڈیشن کارڈ بھی سالانہ بنیادوں‌پر جاری کرتا ہے.جو عامل صحافی کو شناخت دینے کے ساتھ مختلف حکومتی سہولیات سے فائدہ اٹھانے میں‌ بھی مدد دیتاہے.اسی سلسلے میں‌برسوں‌سے جاری ایکریڈیشن کارڈ کے اجراء کے لئے ہرسال ماہ جنوری میں‌ ان کارڈ‌ز کی تجدید کی جاتی ہے اور نئے سرے سے فارم وصول کر کےنئےکارڈز بنائے جاتے ہیں.

اس میں‌بہت سے مفاد پرست افراد اور گھس بیٹھیئے فائدہ اٹھانے کے لئےصحافی بننے کے خواہش مند افراد یارعب داب کے لئے صحافت کا لیبل لگانے والوں‌کو ان کارڈز کی آڑ میں‌بےوقوف بناتے ہیں‌اور پیسوں‌کے بدلےجعلی کارڈز بنانے یامقامی اداروں‌کا ملازم ظاہر کرکے کارڈ بنوادینے کے الزامات برسو‌‌ں‌سے گردش میں‌ہیں.تاہم اس سال بننے والے ایکریڈیشن کارڈز کا راقم نے جائزہ لیااور فہرست ملاحظہ کی تو ملتان میں بوگس ایکریڈیشن کارڈ کاسکینڈل بے نقاب ہوا.جس میں‌ روز نیوز ٹی وی کے نام پر 15افراد کو کارڈ جاری ہوئے تھے.جس پر سینئر صحافیوں سے معلومات اکٹھی کی گئیں تو حیران کن تفصیل سامنے آئی کہ سب سے پلہے ان افراد نے روز نیوز ٹی وی کے جعلی آفیشل پریس کارڈ بنوائے،پھر بوگس دستاویزات تیار کرکے مجوزہ فارم پر پانچ صحافیوں کے دستخط کرائے، اس طرح دھوکہ دہی سے حکومت پنجاب ڈی جی پی آر آفس سے پریس ایکریڈیشن کارڈ حاصل کر لیے گئے ہیں۔ اس فراڈ اور بے ضابطگی کا انکشاف ڈی جی پی آر پنجاب کی جاری کردہ لسٹ سامنے آنے پر ہوگیا۔WhatsApp Image 2025 01 31 at 01.47.54اس لسٹ میں روز نیوز ٹی وی کے 15 بوگس افراد کے نام درج ہیں جنہوں نے پریس ایکریڈیشن کارڈ حاصل کئے۔جب اس معاملے پر روز نیوز ٹی وی کے مالک سردار خان نیازی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نےواضح کیا کہ ملتان میں ان کے صرف دو سٹاف ممبر جام شوکت بیورو چیف اور محمد عامر کیمرہ مین ہیں،اور ان دونوں کے پریس ایکریڈیشن کارڈ جاری نہیں ہوئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جن 15 افراد نے روز نیوز ٹی وی کے نام پر کارڈ حاصل کیے،ان کا ہمارے ادارے روز نیوز ٹی وی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔بوگس ایکریڈیشن کارڈ کی لسٹ سامنے آنے پر جنرل منیجر روز نیوز ٹی وی نے تحریری لیٹر میں تعلقات عامہ ملتان اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان جعلی اور بوگس کارڈز کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور اس فراڈ میں ملوث افراد کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرائے جائیں اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اور ان افراد کی تیار کردہ دستاویزات جو ہمارے ادارہ سے متعلق ہوں ہمیں فراہم کی جائیں،تاکہ ہم بھی ان کے خلاف اسلام آباد میں قانونی کارروائی کر سکیں۔

اس سلسلے میں‌پوری فہرست حاصل کی جارہی ہےاورجلد ہی دیگر اداروں کے بوگس افراد کی تفصیل بھی پبلک کی جائے گی،اس مٰیں صحافی خود بھی بوگس افراد کی نشاندہی کریں اور ان کے پس پردہ ساتھ دینے والے افراد کو بھی سامنے لایاجاناچاہیئے تاکہ ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

ملتان میں صرف ایک ادارے کے نام پر 15 غیر متعلقہ افراد کی انٹری ڈال کر پریس ایکریڈیشن کارڈ بنانے کاذمہ دار کون؟یہ کارڈ فوری منسوخ کئے جائیں،اور اخبارات میں ان کی پریس ریلیز جاری کی جائے۔ بوگس کارڈز کی وجہ سے صوبے بھر کے دیگر اضلاع میں بھی اس کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔اس لئےڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز پنجاب اور وزیراعلی پنجاب ذمہ داران کوسامنے لانے کے لئےکسی ایماندار افسر کو اس بے ضابطگی کا آڈٹ سونپیں،جو پریس ایکریڈیشن کارڈز کا ریکارڈ قبضہ میں لے کر نہ صرف تحقیقات کرے،بلکہ آئندہ کے لئے اس عمل کو پوری طرح‌ شفاف بنانے اور عامل صحافیوں‌و اداروں‌کا وقار برقرار رکھنے کے لئےطریقہ کاربھی وضع کرے.

یہ اقدامات اس لئے بھی ضروری ہیں‌کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز پنجاب نے ہمیشہ صحافی برادری کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی ہے۔چاہے وہ مالی امداد ہو،صحت کی سہولیات،تربیت،یا رہائش کے منصوبے—یہ تمام اقدامات صحافیوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں۔پنجاب حکومت کے یہ اقدامات نہ صرف صحافیوں کی پیشہ ورانہ زندگی میں آسانیاں پیدا کر رہے ہیں بلکہ انہیں تحفظ اور عزت بھی فراہم کر رہے ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ مستقبل میں بھی ڈی جی پی آر پنجاب اس مشن کو جاری رکھے گا اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرے گا.

WhatsApp Image 2025 01 31 at 10.43.40
زین العابدین کالم نگار ہونے کے ساتھ سماجی کاموں میں بھی پیش پیش رہتے ہیں اور مختلف موضوعات پر تحقیقی کالم لکھتے رہتے ہیں

نوٹ:لب آزادکاکالم نگار کی رائےسےمتفق ہوناضروری نہیں‌ہے، یہ لکھاری کی اپنی آراء‌پر مشتمل ہوتاہے.

اپنا تبصرہ لکھیں