WhatsApp Image 2025 03 11 at 12.46.28

صنفی تفاوت اور وسائل تک غیر مساوی رسائی جیسے مسائل خواتین کے لئے چیلنج

حیدرآباد: سندھ زرعی یونیورسٹی میں منعقدہ خواتین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ ملک میں سب سے زیادہ زرعی فیلڈ میں کام کرنے والی خواتین متاثر ہیں، خواتین کی اجرت مرد لے جاتا ہے، 50 فیصد سے زائد خواتین کو ان کے حقوق اور قوانین کا علم ہی نہیں ہے.

سندھ زرعی یونیورسٹی، ٹنڈوجام کی زیرمیزبانی اور کمیونٹی انیشیٹو فار ڈولپمینٹ ان پاکستان، وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ اور چائلڈ پروٹیکشن یونٹ حیدرآباد کے اشتراک سے ‘تمام خواتین اور لڑکیوں کے لیے: حقوق، مساوات اور بااختیاری’ کے موضوع پرعالمی یومِ خواتین کی خصوصی تقریب منعقد ہوئی.

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ معاشرے میں سب سے زیادہ زرعی فیلڈ میں کام کرنے والی خواتین متاثر ہیں، ان کی صحت کے مسائل اور خاص طور پر ان کی اجرت پر اس کا اختیار نہ ہونے کے برابر ہے، انہوں نے کہا خواتین نہ صرف خاندانوں کی نگہداشت سے ساتھ، کاروبار، اور قیادت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، بلکہ خوراک کی حفاظت، موسمیاتی لچک، اور دیہی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرتی ہیں.

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم میں صنفی تفاوت اور وسائل تک غیر مساوی رسائی جیسے مسائل اب بھی چیلنج بنے ہوئے ہیں،جنہیں اجتماعی طور پر حل کرنا ضروری ہے۔

وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ کی ریجنل ڈئریکٹر ریشما تھیبو نے کہا کہ خواتین کی اکثریت کو اپنے حقوق و قوانین کے متعلق معلومات نہیں، انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ زرعی فیلڈ میں کام کرنے والی خواتین کیلئے آگہی پروگرام شروع کر رہا ہے،اس ضمن میں ایک ایڈوائزری کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں سندھ زرعی یونیورسیی کی خواتین اساتذہ شامل ہیں.

ہیومن رائٹس کمیشن کی ریجنل ڈئریکٹر غفرانہ ارائیں نے کہا کہ خواتین سے منسلک مسائل کے حل اور قوانین کے عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے ریاست کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.

اس موقع پر یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ اینڈ فنانشل اسسٹنس ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر، چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کی سربراہ ایڈوکیٹ ریحانہ گجر، امبرین شاہانی، ڈاکٹر شہلا بلوچ، ارینہ تھیبو اور دیگر نے خطاب کیا، ڈاکٹر شبانہ سرتاج تنیو،صائمہ ارائیں، ڈاکٹر انیلہ میمن، ڈاکٹر نگھت سیما، نازیہ ناھیوں اور دیگر خواتین رہنما بھی موجود تھیں۔بعدازاں شرکاء میں شیلڈز، سرٹیفکیٹس اور ثقافتی تحائف تقسیم کئے گئے۔

اپنا تبصرہ لکھیں