اسلام آباد: نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن میڈیسن (نِرم) کے ایک سینئر افسر پر کام کی جگہ پر ہراسگی اور صنفی امتیاز ثابت ہونے پر وفاقی محتسب برائے تحفظ خواتین برائے ہراسگی (FOSPAH) نے 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
فیصلے کے مطابق تحقیقات کے دوران شواہد کا جائزہ لینے، گواہوں کے بیانات سننے اور دلائل کا جائزہ لینے کے بعد محتسب نے قرار دیا کہ ڈاکٹر مظہر حسین (ڈائریکٹر ٹیکنیکل، نِرم) کے اقدامات "تحفظ خواتین از ہراسگی برائے کام کی جگہ ایکٹ 2010” کی دفعہ 2(h)(ii) کے تحت ہراسگی کے زمرے میں آتے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم کی کارروائیوں، جن میں ملازمہ کی منظور شدہ چھٹیوں میں مداخلت، غیر متناسب KPI کٹوتیاں اور انتقامی کارروائیاں شامل ہیں، نے ایک معاندانہ اور غیر محفوظ ماحول پیدا کیا جو صنفی امتیاز کے مترادف ہے۔
وفاقی محتسب فوزیہ وقار نے ملزم پر 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، جس کا نصف حصہ متاثرہ خاتون کو بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا، یہ فیصلہ آج جاری کردہ پریس ریلیز میں دیا گیا۔
اگرچہ تبادلہ جات کا اختیار انتظامیہ کے پاس ہے، تاہم محتسب نے یہ سفارش بھی کی کہ ملزم کو ایسی پوزیشن پر منتقل کیا جائے جہاں اس کے پاس انتظامی اختیارات نہ ہوں، تاکہ مستقبل میں اختیارات کے غلط استعمال کو روکا جا سکے اور ایک محفوظ ماحول برقرار رکھا جا سکے۔
یہ فیصلہ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ FOSPAH کا آئینی مینڈیٹ پاکستان بھر میں تمام ملازمین کے لیے محفوظ، باوقار اور ہراسگی سے پاک ماحول فراہم کرنا ہے۔