صفورا امجد
ہر سال دنیا بھر میں 11 جولائی کو ” ورلڈ پاپولیشن ڈے” منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے اثرات کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دینا ہے۔ اس دن کی بنیاد اقوام متحدہ کے ادارےUnited Nations Development Programme نے 1989ء میں رکھی، جب دنیا کی آبادی 5 ارب سے تجاوز کرگئی تھی۔آج صرف چند دہائیوں بعد دنیا کی آبادی 8 ارب سے بھی زیادہ ہوگئی ہے اور یہ تعداد دن بہ دن تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
آبادی میں تیزی سے اضافہ صرف کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں میں لیے ہوئے ہے۔ وسائل محدود ہیں لیکن صارفین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں یہ مسئلہ انتہائی گھمبیر صورتحال تک پہنچتا جا رہا ہے۔آنے والی دہائیوں میں کئی ممالک کی آبادی میں نمایاں اضافہ متوقع ہے ۔ بھارت ، نائیجیریا اور پاکستان کی عالمی آبادی میں اضافے کا ایک بڑا حصہ متوقع ہے۔
پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے – 2025 تک ، پاکستان کی آبادی کا تخمینہ 255 ملین سے زیادہ ہے ، جو کہ دنیا کی کل آبادی کا 3.1 فیصد ہے۔
پاکستان میںخاندانی منصوبہ بندی نہ صرف ایک صحت مند خاندان بلکہ ایک متوازن معاشرے کی بنیاد ہے۔ لیکن بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس موضوع پر تبصرہ کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔شعور کی کمی اور سماجی دباؤ نے اس اہم ترین مسئلے کو پس پشت ڈال دیا ہے۔
درختوں کا بے جا کٹاؤ ، زرعی زمینوں پر رہائشی بستیاں ، پینے کے صاف پانی کی قلت یہ سب ماحولیاتی تباہی کی واضح نشانیاں ہیں ۔ اگر جلد از جلد بڑھتی ہوئی آبادی کے خلاف اقدامات نہ اٹھائے گئے تو آنے والی نسل کو ایسی دنیا ورثے میں ملے گی جہاں نہ تو صاف فضا ہو گی نہ ہی پینے کا صاف پانی اور خوراک۔
میڈیا اس وقت ایک اہم ہتھیار ہے جو لوگوں کی سوچ کو مثبت کر سکتا ہے. اخبارات ،ریڈیو ، ٹی وی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے هم خاندانی منصوبہ بندی اور آبادی کے مسائل کو مثبت انداز میں اجاگر کر سکتے ہیں ۔بڑھتی آبادی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے خاندانی منصوبہ بندی ، آگاہی اور تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لیے جلد از جلد پالیسیاں بنائے ۔ ساتھ ہی مذہبی رہنماؤں کو بھی چاہیے کہ وہ اس طرح کے موضوع پرکھل کر بات کریں.
ورلڈ پاپولیشن ڈے ہمیں یہ یاد دہانی کرواتا ہے کہ اگر آج بڑھتی ہوئی آبادی کے متعلق اقدامات نہیں کیے گئے تو آنے والی نسل صاف پانی ، تعلیم ، خوراک جیسے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہو سکتی ہے۔ ہمیں آج سے ہی سوچنا ہوگا ، بولنا ہوگا اور عمل کرنا ہوگا کیوں کہ یہ زمین ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔