اسلام آباد: پاکستان کی معیشت کو حالیہ سیلابوں کے باعث 822 ارب روپے کے بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن سے ملک کے 70 اضلاع میں 65 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔
منصوبہ بندی اور اقتصادی امور ڈویژن کی سرکاری دستاویزات کے مطابق سیلاب کے باعث زراعت اور انفرا اسٹرکچر (بنیادی ڈھانچہ) سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنی تاریخ کے شدید ترین مون سون سیلابوں میں سے ایک کا سامنا ہے، جس سے انفرا اسٹرکچر، روزگار، اور بنیادی خدمات کو تباہ کن نقصان پہنچا۔ابتدائی تخمینوں میں نقصان 744 ارب روپے بتایا گیا تھا، جو اب بڑھ کر 822 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، سیلابوں سے 229763 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں سے 59258 مکمل طور پر تباہ اور 170505 جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ آفت کے نتیجے میں 1037 افراد جاں بحق اور 1067 زخمی ہوئے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سیلاب سے پاکستانی معیشت کو دھچکا لگا مگر استحکام برقرار رہے گا۔
بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب سے چاول اور کپاس کی فصلیں شدید متاثر ہوئی، پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی کوئی نظریاتی بحث نہیں ایک حقیقت ہے، سیلاب کے باوجود معاشی ترقی کی رفتار 3.5 سے 4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈالر، یورو اور سکوک مارکیٹس تک رسائی حاصل کی، اب ہم چینی مارکیٹ کی طرف جا رہے ہیں، پاکستان نومبر کے آخر یا دسمبر کے آغاز میں 25 کروڑ ڈالر مالیت کے پانڈا بانڈ جاری کرے گا، پانڈا بانڈ سے قرض کے ذرائع میں تنوع لانے کا منصوبہ ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستانی معیشت کا حجم 407 ارب ڈالر، استحکام کی جانب گامزن ہے، آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی تیسری قسط جلد متوقع ہے۔