نمائندگان: ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث بلوچستان میں غذائی بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا۔پنجاب سے سپلائی معطل ہونےکے باعث صوبے میں آٹے اور گندم کے ذخائر ختم ہونے کے قریب ہیں۔
چمن میں آٹےکی7 ہزار روپے میں دستیاب 100کلو بوری کی قیمت 4 ہزار روپے اضافےکے ساتھ 11 ہزار روپے ہوگئی۔چمن میں ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے گزشتہ روز گندم اور آٹے کی بلوچستان کو سپلائی روک دی ہے جب کہ اگست کے وسط ہی میں پنجاب ملز مالکان نے گندم کی بلیک مارکیٹنگ کو گندم کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بتائی تھی۔
سیلاب کی تباہ کاریوں اور روڈ اسٹرکچرز متاثر ہونےکے باعث طلب کے مقابلے میں رسد میں بھی کمی آنے سے آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا، چمن اور دیگر شہروں کی مارکیٹوں میں گزشتہ 20 روز کے دوران آٹے کی 7 ہزار روپے میں دستیاب 100کلو بوری کی قیمت مسلسل بڑھتے ہوئے 4 ہزار روپے کے اضافے کے ساتھ اب 11ہزار روپے کی ہوگئی ہے۔
ڈیلرز کاکہنا ہےکہ پنجاب سے سپلائی معطلی کےبعد چمن اور دیگر اضلاع میں ڈیلرز کے پاس موجود اسٹاکس مارکیٹ میں سپلائی کی جارہی ہے، صوبے میں آٹے اور گندم کے ذخائر ختم ہونے کے قریب ہیں، گندم کی عدم دستیابی سے بلوچستان کے ملز میں پسائی کا کام بھی معطل ہوگیاہے۔
ڈیلرز کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان اور پنجاب حکومت نے مل بیٹھ کر مسئلہ حل نہ کیا تو اگلے دو تین روز میں 100کلو بوری 15ہزار روپے سے بھی تجاوز کرسکتی ہے اور آٹا صوبے کی مارکیٹ میں نایاب ہونےکا خطرہ ہے۔
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے اثرات سندھ پہنچ گئے، سندھ میں سیلابی ریلے تو نہ پہنچے لیکن مہنگائی پہنچ گئی، پنجاب سے سبزیوں کی سپلائی متاثر ہونے پر سندھ میں قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں۔
پنجاب سے ٹماٹر کی سپلائی بند ہوئی تو حیدرآباد میں 100 روپے کلو ملنے والا ٹماٹر 200 روپے فی کلو ہوگیا، اسی طرح 60 روپے کلو والا پیاز 120 روپے فی کلو میں ملنے لگا۔دکاندار کہتے ہیں بارش کی وجہ سے پنجاب سے آنیوالی سبزی مہنگے داموں مل رہی ہے۔
سکھر میں بھی سبزیوں کی قیمتوں کو پر لگ گئے، 400 روپے فی کلو والا مٹر 600 روپے ، آلو 120 روپے فی کلو سے 160روپے اور پیاز 80 سے 180 روپے فی کلو تک پہنچ گیا۔رپورٹ کے مطابق 30روپے فی کلو والا پیاز 70 روپے فی کلو، 100روپے کلو والی توری 150 روپے اور 150 روپے فی کلو والی بھنڈی 200 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے ۔