ملتان: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر خواتین کو ہراساں کیے جانے کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے صوبائی خاتون محتسب پنجاب نبیلہ حاکم نے ملتان کا دورہ کیا۔اس دوران انہوں نے محکمہ صحت، سپورٹس اور دیگر سرکاری دفاتر کا اچانک معائنہ کیا اور دفاتر میں قائم انسدادِ ہراسانی کمیٹیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
نبیلہ حاکم نے متعدد شکایات کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ دفاتر میں خواتین کو ہراساں کرنا ناقابلِ برداشت جرم ہے، اور ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے غیر فعال ہراسانی کمیٹیوں پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو فوری محکمانہ کارروائی کا حکم بھی دیا۔
خاتون محتسب نبیلہ حاکم نے کہا کہ "خواتین کے تحفظ کیلئے صرف باتیں کافی نہیں، اب عملی اقدامات کا وقت ہے۔ ہراسانی مخالف قانون کے بینرز ہر ادارے میں واضح اور نمایاں طور پر آویزاں کیے جائیں تاکہ ہر فرد اپنے حقوق و فرائض سے واقف ہو۔” انہوں نے تمام سرکاری و نجی اداروں میں انسدادِ ہراسانی کمیٹیوں کے قیام کو فوری اور لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شکایات پر خاموشی اب جرم کے مترادف ہے، خواتین آگے بڑھیں، آواز بلند کریں، ریاست ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
نبیلہ حاکم نے واضح کیا کہ ملازمت کی جگہ کو خواتین کے لیے محفوظ بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "جو ہراسانی پر خاموش رہتا ہے، وہ بھی مجرم کے ساتھ شریکِ جرم سمجھا جائے گا۔” انہوں نے تمام اداروں کو متنبہ کیا کہ قانون کی خلاف ورزی پر کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
خاتون محتسب نبیلہ حاکم نے مزید کہا کہ "اب وہ وقت چلا گیا جب خواتین کو خاموش کرا دیا جاتا تھا، اب ہر مظلوم عورت کو انصاف ملے گا۔” بعدازاں صوبائی خاتون محتسب پنجاب نبیلہ حاکم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 22 محکموں میں انسدادِ ہراساں کمیٹیاں فعال کردی گئی ہیں۔ خواتین کو ہراساں کرنا وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ریڈ لائن ہے۔ دیگر اداروں کو بھی کوڈ اف کنڈیکٹ واضح آویزاں کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔