Untitled 66

وفاقی محتسب نے خاتون کو سابق شوہر سے 11 کروڑ کی جائیداد کا حق دلادیا

اسلام آباد: وفاقی محتسب برائے تحفظ خواتین و انسداد ہراسانی نے سابق شوہر کی جانب سے 11 کروڑ کی مشترکہ جائیداد سے محروم کی گئی خاتون کو اس کا حق دلا دیا۔

دوستانہ تصفیے کے بعد خاتون ملیحہ محبوب کے حق میں سنائے گئے فیصلے پر سابق شوہر ڈاکٹر شیراز چیمہ کی نظرثانی درخواست بھی نمٹا دی گئی، سابق شوہر کی جانب سے سیٹلمنٹ پروپوزل پر اعتراض نہیں کیے جانے کے باعث ای الیون کا اپارٹمنٹ اور بی سترہ کا ایک پلاٹ خاتون کے نام ٹرانسفر کر دیا گیا۔

وفاقی محتسب برائے تحفظ خواتین و انسداد ہراسانی فوزیہ وقار نے فیصلے میں لکھا کہ اسلام نے چودہ سو سال قبل خواتین کو ان کے حقوق دیے، خاتون کو اس کی جائیداد کے حق سے محروم کرنا غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے۔

فیصلے کے مطابق آئی ٹی کے شعبہ سے وابستہ ملیحہ محبوب حیدر نے اپنے سابق شوہر کے خلاف شکایت درج کرائی کہ دونوں کی شادی 11 اپریل 2004 کو ہوئی تھی جو 2019 میں خلع کے ذریعے ختم ہوئی، شادی کے دوران دونوں نے اسلام آباد میں مشترکہ طور پر جائیدادیں بنائیں جس میں ای الیون کا اپارٹمنٹ اور سیکٹر بی سترہ کے تین پلاٹس شامل تھے۔تاہم شوہر نے اس جائیداد میں‌سے حصہ دینے سے انکار کیا، جس کی وجہ سے 6 سال سے تنازعہ چلا آ رہا ہے.

شکایت کنندہ نے خریداری سے متعلق تمام دستاویزات، معاہدات اور ادائیگیوں کے ثبوت پیش کیے، خاتون کے سابق شوہر ڈاکٹر شیراز چیمہ بار بار نوٹسز کے باوجود پیش نہ ہوئے، جس پر یکطرفہ کارروائی عمل میں لائی گئی۔ فیصلے کے بعد شکایت کنندہ کے سابق شوہر نے نظرثانی درخواست دائر کی، عدالت نے فریقین کے لیے جائیداد کی 11 کروڑ روپے مارکیٹ ویلیو طے کی، سیٹلمنٹ پروپوزل خاتون کے سابق شوہر کو بھجوائی گئی جس پر اس نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔

محتسب نے قرار دیا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین،1973 میں برابری کی ضمانت دیتا ہے۔عورتوں اور مردوں کو جائیداد میں مساوی حقوق حاصل ہیں۔اگر خواتین کو اثاثوں میں منصفانہ حصہ نہیں‌دیا جائے یہ آئین اپنے معنی کھو دیتا ہے۔

بین الاقوامی قوانین بھی یکساں تحفظ بغیر کسی بھی قسم کا امتیاز، بشمول جنس کی بنیاد پر دیتا ہے۔ان قوانین پر دستخط کے بعد ریاست کا ایک مثبت فرض ہے کہ وہ مردوں کے ساتھ خواتین کے مساوی حقوق کو یقینی بنائے اور خواتین کو تمام معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق دلائے، جس میں اثاثوں کی ملکیت شامل ہے۔

یہ یاد رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے کہ پاکستان میں قانون کا بنیادی ماخذ قرآن ہے، جس میں‌ 14 سو سال قبل سے خواتین کے قانونی حقوق دئیے گئے ہیں.خواتین کو ملکیت رکھنے کا حق حاصل ہے۔قرآن عورتوں کو صرف مردوں پر انحصار کے طور پر نہیں دیکھتا، بلکہ خاندان کی اخلاقی اور معاشی زندگی میں برابر کا شریک قرار دیتا ہے.

عدالت نے حکم دیا کہ اپارٹمنٹ اور ایک فلیٹ شکایت گزار کو دیا جائے جس کے ٹرانسفر اخراجات وہ خود برداشت کرے۔

اپنا تبصرہ لکھیں