Untitled 2025 09 07T191104.442

آم کے باغات پر سیلابی پانی کے اثرات

سید خالد جاوید بخاری

ملتان اور اس کے مضافاتی اضلاع (شجاع آباد، قصور کے بعض حصے، مظفرگڑھ کے کنارے وغیرہ) پاکستان کے اہم آم پیدا کرنے والے علاقوں میں شامل ہیں۔ حالیہ دہائیوں میں موسمی تغیر، شدید مون سون بارشیں اور دریائی سیلابوں نے آم کے باغات پر براہِ راست اور بالواسطہ منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ سیلابی پانی کے ماحولیاتی، جیو کیمیائی اور حیاتیاتی اثرات، آم کے درختوں اور پیداوار پر ان کے نتیجے میں آنے والی تبدیلیاں، کِھیتی (field-level) نقصان کی پیمائش، بحالی کے طریقۂ کار اور پالیسی سطح کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے. اس پر تحقیق کے اہم نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیرپا پانی کھڑے رہنے (waterlogging)، شورٹی (silt) کا جمع ہونا، نمکیات (salinity) کا اضافہ، اور بیماریوں/کیڑوں کا پھیلاؤ آم کی پیداوار اور معیار میں نمایاں کمی کا باعث بنتے ہیں۔

آم (Mangifera indica) پاکستان کی زراعت اور برآمدات میں اہم مقام رکھتا ہے۔ ملتان کے مشہور اقسام (چونسہ، سامر، دسہری وغیرہ) ملک اور بیرونِ ملک اچھی مانگ رکھتے ہیں۔ سیلابی حادثات نہ صرف فی الحال فصل اور درختوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ مٹی کی مدتِ طویل کیفیت (soil health) کو متاثر کر کے اگلے برسوں کی پیداواری صلاحیت کو بھی کم کر دیتے ہیں۔ سال 2022ء کے ملک گیر سیلابوں اور بعد ازاں آنے والے مون سون واقعات نے اس خطے کی زراعت پر گہرے اثرات ڈالے جن کی تفصیلی تشخیص ضروری ہے۔
Untitled 2025 09 07T193216.641
ملتان کا علاقہ نیم گرم و خشک آب و ہوا رکھتا ہے، سالانہ اوسط بارش کم (~100–200 mm) مگر مون سون اور دریائی سیلاب آنے پر اچانک بڑے حجم میں پانی آ جاتا ہے۔ متعدد آم باغ دریاؤں کے قریب ندی نالوں یا سُرخٹ (alluvial) زمینوں پر واقع ہیں جس کی وجہ سے سیلابی پانی کا رساؤ اور دیرپا کھڑا پانی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، (MRI),ملتان میں آم سے متعلق تحقیق و رہنمائی فراہم کرتا ہے، مگر بنیادی انفراسٹرکچر/بہالی کی کمی بعض رپورٹوں میں نوٹ کی گئی ہے۔

سیلاب کے دوران (دیرپا کھڑا پانی) جب زمین میں آکسیجن کی فراہمی محدود ہو جاتی ہے تو جڑیں سانس نہیں لے پاتیں، جڑوں کی سڑن (root rot) اور آکسیڈیٹو دباؤ بڑھتا ہے۔ آم کی جڑیں لمبے عرصے تک کھڑے پانی برداشت نہیں کرتیں، نتیجتاً شاخوں کی پیلی پن، پتوں کا جھڑنا اور آخر میں درخت کی موت تک ہو سکتی ہے۔ تحقیقی مطالعات نے دکھایا ہے کہ پانی کھڑا رہنے سے پودوں کی روٹ ڈرائی ویٹ اور نمو میں نمایاں کمی آتی ہے۔

سیلابی پانی اگر نمکیات (sodium chloride یا دیگر معدنی نمکیات) ساتھ لائے تو مٹی کا نمکی تناسب بڑھ جاتا ہے۔ نمکیات کے بڑھنے سے پودے Na⁺ کو زیادہ جذب کر لیتے ہیں اور ضروری پوٹاشیم (K⁺) کم ہو جاتا ہے — جس سے پودوں میں غذائی کمی اور پھلوں کے معیار میں تنزلی آتی ہے۔ حالیہ مطالعے میں Sindhri rootstock پر waterlogging + saline water کے منفی اثرات رپورٹ ہوئے ہیں۔

سیلاب کے ساتھ ریت، مٹی اور چٹیل مادّہ (silt/sediment) باغوں میں جمع ہو کر جڑوں کو دفن کر سکتے ہیں؛ یہ مادّہ جب گاڑھا ہو تو جڑوں کی ہوا رسانی کم کرتا ہے اور پودے کمزور ہو جاتے ہیں۔ ریتیلا یا بھاری سِلٹ والا تہہ جڑوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔اس کے علاوہ سیلاب کے بعد فنگل انفیکشنز (Phytophthora وغیرہ)، گانٹھوں والی بیماریوں، اور کیڑوں کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔ نمی والی صورتحال فنگس کو فروغ دیتی ہے — کسانوں کو فوراً ڈرین اور اینٹی فنگل سپرے کی ہدایت دی جاتی ہے۔

مون سون یا سیلاب کے دوران پھول آنے کی مدت میں بارشیں براہِ راست نقصان پہنچا سکتی ہیں — پھولوں کا گِر جانا، pollination کا متاثر ہونا اور نتیجتاً پیداوار میں کمی۔ ایک مطالعہ نے بارشوں کے دوران flowering کے ناکام رہنے کی مثالیں دی ہیں۔

زمینی سطح پر پانی کی لمبی مدت کے تناظر میں‌ سال 2022ء اور بعد ازاں آنے والے سیلابوں میں پنجاب کے کئی حصوں میں کھڑی آبادی اور فصلیں ڈوب گئیں؛ FAO/PDNA نے زرعی نقصان کو بڑے پیمانے پر ریکارڈ کیا۔ ملتان کے قریب واقع کئی باغ طویل عرصے تک پانی میں رہے جس سے آم کے باغات متاثر ہوئے۔مقامی رپورٹوں اور زرعی اداروں کی رپورٹس میں آم کی پیداواری صلاحیت اور برآمدی معیار میں کمی کی اطلاعات موصول ہوئیں؛ ملک گیر فلڈ-assessment نے ہزاروں ایکڑ باغات کو نقصان زدہ قرار دیا۔ مینگو ریسرچ سٹیشن شجاعباد پر کیے گئے تجرباتی مطالعے بتاتے ہیں کہ دیرپا پانی اور ناقص ڈرینج والی جگہوں پر درختوں کی شرحِ بقا کم ہو جاتی ہے اور فصل کا معیار گر جاتا ہے۔

بین الاقوامی اور قومی اداروں (FAO، PDNA، ReliefWeb) کے تخمینوں کے مطابق سال 2022ء کے سیلابوں نے زرعی شعبے کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا؛ اس میں آم کے باغات کا حصہ بھی قابلِ قدر تھا۔ مقامی سطح پر باغ مالکان کو قلیل مدتی نقد بہاؤ (cash-flow) مسائل، مزدوروں کی قلت، ذخیرہ شدہ مصنوعات کے نقصان اور درختوں کے دوبارہ اعادہ کاری (rehabilitation) کے اخراجات کا سامنا کرنا پڑا۔

ماہرین کی آراء کے مطابق جہاں ممکن ہو کھڑے پانی کو تیز رفتار سے نکالا جائے (غیر مضمحل پمپنگ، ٹرانشیئنٹ نالوں کا راستہ کھولنا) تاکہ جڑوں کو آکسیجن مل سکے۔ فوری ڈرینج کی ہدایت FAO اور مقامی زرعی مشیروں نے دی ہے۔جہاں سِڈمنٹ (silt) نے جڑوں یا تنا کو ڈھانپ دیا ہو، معمولی حد تک خاک ہٹانا ضروری ہے مگر غیر محتاط عمل جڑوں کو مزید نقصان بھی پہنچا سکتا ہے — اس لیے تربیت یافتہ عملہ ضروری ہے۔سیلاب کے بعد فنگس اور بیکٹیریل انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؛ مقامی زرعی مرکز (MRI) کی ہدایات کے مطابق مناسب اینٹی فنگل اسپرے اور سنٹریشن ضروری ہے۔
اس طرح فوری طور پر مٹی کے نمکین پن (EC) اور pH کی پیمائش کی جائے؛ نمکیات بڑھنے پر gypsum یا دیگر اصلاح کنندہ (soil amendments) کے استعمال کے بارے میں ماہرین کی رہنمائی لینی چاہیے۔

طویل المدتی بحالی کے لئےباغات میں مستقل ڈرینج لائنز، خندقیں (trenches) اور ساجن (raised beds) بنانا تاکہ مستقبل کے طوفانی پانی کو جلد نکالا جا سکے۔ ری مانیٹرنگ کے لیے remote-sensing اور GIS کا استعمال کر کے خطرے والے علاقوں کی نقشہ بندی کی جائے۔تحقیقاتی ادارے (MRI) اور بین الاقوامی پروجیکٹس جینیاتی خزانے اور tolerant rootstocks پر کام کر رہے ہیں؛ طویل المیعاد حل کے لیے مزاحم (tolerant) تنصیبات اپنانا ضروری ہے۔حکومت اور ملٹی لنٹرل ایجنسیز کے ساتھ مل کر تیز رفتار معاوضہ پیکج اور زرعی بیمہ متعارف کروائے جائیں تاکہ باغ مالکان کی مالی بحالی ممکن ہو۔ PDNA رپورٹس میں براہِ راست معاوضہ و بحالی کے اہداف بتائے گئے ہیں۔فوری طور پر مقامی کسانوں کو waterlogging اور salinity management پر تربیت دی جائے اور MRI/AGRI Punjab کے ذریعے رہنمائی فراہم کی جائے۔
Untitled 2025 09 07T193225.665
ماہرین اور کاشتکاروں کی پالیسی سفارشات صوبائی حکومت کو بہاؤ روکنے، نالہ بندی اور علاقے کی ڈرینج کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ہنگامی فنڈز مختص کرنے چاہئیں۔سیٹلائٹ ڈیٹا اور GIS ماڈلز کے ذریعے متاثرہ باغات کی مستند نقشہ بندی سے تیزی سے امداد اور بحالی کے پروگرام چلائے جائیں۔ مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ شجاعباد کو مزید مضبوط کریں — فیلڈ ٹرائلز، salt-tolerant clones اور waterlogging mitigation protocols کی فنڈنگ یقینی بنائیں۔بانڈ سوگ (buffer strips)، ندی کنارے پودے لگانا اور مٹی کے بانڈز سے سیلابی توانائی کو کم کیا جائے — اس سے طغیانی میں کمی اور ساحلی/دریائی کٹاؤ کا تدارک ممکن ہے۔ (ان طریقوں کی سفارشات FAO/PDNA میں شامل ہیں)۔

ملتان کے آم کے باغات پر سیلابی پانی کے اثرات فوری و دیرپا دونوں نوعیت کے ہیں: فوری طور پر پیداوار، پھلوں کے معیار اور فصل کے مجموعی نقصان کی صورت میں دکھائی دیتے ہیں، جبکہ طویل مدتی طور پر مٹی کی صحت، جڑیوں کا کمزور ہونا اور اقتصادی زوال میں بدل سکتے ہیں۔ جدید تحقیق (waterlogging + salinity studies)، remote sensing assessments اور PDNA/FAO کی رپورٹس یہ واضح کرتی ہیں کہ مؤثر ڈرینج، جینیاتی مزاحمت، تیزی سے بحالی پیکیجز اور مضبوط زرعی انفراسٹرکچر کے بغیر متاثرہ باغات کی مکمل بحالی مشکل ہوگی۔ حکومت، تحقیقی ادارے اور بین الاقوامی شراکت داروں کو مل کر فوری اور طویل المدتی منصوبہ بندی ضروری ہے۔

یہ مقالہ دستیاب شواہد، سرکاری/بین الاقوامی رپورٹس اور شائع شدہ تحقیق کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے؛ مخصوص مزاہداتی (field-level) اعداد و شمار (مثلاً کسی خاص فارم/باغ کی زمین میں EC کی مخصوص پیمائشیں یا درختوں کا longitudinal health record) مقامی زرعی تحقیقاتی اسٹیشنز سے براہِ راست سروے کے ذریعے بہتر انداز میں حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ MRI شجاع آباد کے ساتھ مشترکہ فیلڈ سروے اس کا اگلا منطقی مرحلہ ہو گا۔

حوالہ جات (نمائشی و منتخب):
1. FAO & Government of Pakistan. Pakistan Floods — Post Disaster Needs Assessment (PDNA). 2022.
2. ReliefWeb / Satellite-based assessments. The 2022 Pakistan floods: Assessment of crop losses using satellite data. 2022.
3. Quantum Journal of Engineering, Science and Technology. Tajm Rattar, Effects of water-logging and salinity stress on Sindhri Mango seedlings. 2024.
4. Research articles on flooding effects on mango physiology (e.g., Flooding, Leaf Gas Exchange, and Growth of Mango in Containers).
5. MDPI / ScienceDirect. Remote sensing-based analysis of flood damages and operational monitoring of riverine flood.
6. Mango Research Institute (MRI), Shujabad — Research activities and genotype collections. Agriculture Punjab / MRI pages.
7. FreshPlaza / local advisories: Pakistan: Mango growers advised to drain rainwater. Guidance on immediate orchard management after rains.

Untitled 2025 06 04T010448.935
خالد جاوید بخاری
سینیئر قانون دان ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں