ملتان: ہائیکورٹ ملتان اور بہاولپور بینچز میں نقول فارم کے ساتھ اضافی 500 روپے کورٹ فیس کی وصولی کا معاملہ کئی ماہ سے حل نہیں ہونے سے جنوبی پنجاب کے عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.
سابق صدر ہائیکورٹبار ایسوسی ایشن ملتان سید ریاض الحسن گیلانی کی جانب سے صدر ملکت کو لکھے گئے خط پر ایوان صدر کی جانب سے29 جولائی 2025ء کو گورنر پنجاب کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹسے مشاورت کے ساتھ جنوبی پنجاب کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کرانے اور دادرسی کرنے کی ہدایت کی گئی تھی.
دوسری جانب ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے صدر محمد اظہر خان مغل اور جنرل سیکرٹری صفدر سرسانہ کی جانب سے یکم اگست 2025ء کو پریس کانفرنس میںیہ اعلان کیا گیا تھا کہ اضافی نقول فیس کو ختم کرنے سمیت دیگر مطالبات وفاقی وزیر قانون سے ملاقات میںتسلیم کر لئے گئے ہیں اور ہائیکورٹ بار کی جانب سے گزشتہ 2 ماہ سے یہ کوشش جاری تھی،جس میں وکلاء کو تقسیم کرنے کی سازش ناکام بنا دی گئی ہے.
اس سے قبل بھی 24 مئی 2025ء کو بار ایسوسی ایشن کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے ساتھ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پنجاب کی ہائیکورٹ بارز کے صدور 15 روز میںوزیر اعلیٰاور وزیر قانون پنجاب کے ساتھ ملاقات کرکے نقول فیس کا مسلئہ حل کرائیںگے اور اس وقت تک نقول فارم پر کورٹفیس600 روپے کی بجائے 50 روپے رہے گی.
تاہم اب تک یہ صورتحال اور امتیازی سلوک برقرار ہے کہ لاہور میں یہ کورٹ فیس 50 روپے اور ملتان میں 500 روپے وصول کرائے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے معاشی مسائل کا شکار عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اور گزشتہ روز بھی ملتان بینچ میںجمع کرائے گئے نقول فارم پر 500 روپے اضافی کورٹ فیس وصول کی گئی ہے.
خٰیال رہے کہ ہائیکورٹ میںمقدمات کی مصدقہ نقول کے حصول کےلئے فارم کے ساتھ ایک سو روپے نقد جمع کرائے جاتے تھے، تاہم فنانس بل کی منظوری کے بعد نقول فیس کے ساتھ 500 روپے کی ٹکٹ فارم پر لگانا ضروری قرار دیا گیا لیکن پرنسپل سیٹ لاہور پر یہ فیس کم کر کے 50 روپے کر دی گئی.
جس پر سابق صدر ہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن ملتان سید ریاض الحسن گیلانی نے احتجاج کیااور دیگر وکلاء کے ساتھ مل کر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹکو خط لکھنے کے ساتھ ملتان بینچ میںنقول برانچ کے سامنے احتجاج بھی کیا، جس پر ملک کی دیگر بار ایسوسی ایشنز نے بھی اظہار یکجہتی کیا.