court upholds death sentence for

پاکستانی نژاد امریکی خاتون کے قتل میں‌ ملوث شوہر کی سزائے موت اور دیگر سزائیں برقرار

راولپنڈی: پاکستانی نژاد امریکی خاتون وجیہہ سواتی کے قتل کیس کی ازسرنو سماعت مکمل ہوگئی، جس میں ایڈیشنل سیشن جج ماجد حسین گادھی نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے سابقہ سنائی گئی سزاؤں کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، عدالت نے مقتولہ کے سابق شوہر رضوان حبیب کی قتل کے جرم میں سزائے موت برقرار رکھی ہے۔اس کے علاوہ، انہیں خاتون کو اغواء کرنے پر 10 سال قید جبکہ لاش اور ثبوت چھپانے پر 7 سال قید کی سزا بھی برقرار رکھی گئی، نیز ملزم پر 7 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

جرم میں شریک ملزم سلطان کو 7 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار رکھی گئی۔خیال رہے کہ مرکزی ملزم کے والد حریت اللہ کی وفات کی وجہ سے ازسرنو سماعت میں تاخیر ہوئی تھی۔

کیس کی پیروی مقدمہ دائر کرنے والے وکیل عبدالعزیز قاضی نے کی تھی۔ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے 12 نومبر 2022 کو ملزمان کو سزا سنائی تھی۔جس پر ملزموں نے ہائیکورٹ میں اپیل کی تھی، جس نے ازسرنو سماعت کا حکم دیا تھا۔

یہ مقدمہ ابتدائی طور پر مورگاہ پولیس سٹیشن میں مقتولہ کے بیٹے عبداللہ مہدی، جو امریکہ میں مقیم ہیں، کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔

تحقیقات کے دوران ملزمان نے جرم کا اعتراف کیا تھا، اور ان کی معلومات کی بنیاد پر کوہاٹ میں دو ماہ بعد وجیہہ سواتی کی لاش کو بازیاب کیا گیا تھا۔ ملزموں نے جائیداد کے تنازعہ پر انہیں امریکہ سے بلا کر گھر میں ہی قتل کیا تھا، اور کوہاٹ میں اپنے آبائی گھر میں دفن کر دیا تھا۔

عدالت کے فیصلہ سنائے جانے کے وقت امریکی سفارت خانہ کے 3 سفارت کار اور ایک ایف بی آئی آفیسر بھی موجود تھے۔ امریکی سفارت کاروں کی جانب سے سزا پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔عدالتی فیصلے کے بعد مجرم سابق شوہر رضوان حبیب کو سخت سیکورٹی میں اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں