WhatsApp Image 2025 02 18 at 04.46.59

"ڈیٹا پر مبنی سماجی تبدیلی”:بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح، تمام شعبوں‌میں‌ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور

حیدرآباد:دنیا میں سمارٹ سٹیز بن رہے ہیں، زرعی طور پر ترقی یافتہ ممالک روبوٹک ٹیکنالوجی کی طرف منتقل ہو رہے ہیں، جبکہ ہم ابھی تک پریسیشن ایگریکلچر تک صحیح رسائی حاصل نہیں کر سکے۔سندھ میں ڈیڈھ کروڑ سے زائد افراد سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں،لیکن ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ہمارے موبائل یا دیگر ڈیوائسز محفوظ ہیں یا نہیں، لہٰذا صوبے میں ڈیجیٹل لٹریسی پر کام کرنا ہوگا۔

بین الاقوامی اور ملکی ماہرین نےسندھ زرعی یونیورسٹی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سنٹر کی میزبانی اور انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس انجینئرز (آئی ٹرپل ای)کے تعاون سے منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس "ڈیٹا پر مبنی سماجی تبدیلی” 2025 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےسندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر،ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ ڈیٹا کو ایک طاقتور اوزار کے طور پر استعمال کر کے ہمیں اپنے ماہرین کو بااختیار بنانا ہوگا اور پائیدار وسائل کے ذریعے ملکی ترقی میں کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم زراعت میں ٹیکنالوجی کے استعمال میں آج بھی ترقی یافتہ دنیا سے دو قدم پیچھے ہیں،اسی لیے زراعت میں ڈیٹا سے جڑی رپورٹنگ ایپلی کیشنز کے نفاذ اور پریسیشن ایگریکلچر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

سندھ حکومت کے انڈسٹری ڈویلپمنٹ کے رکن،ایاز احمد عقیلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ میں یوٹیوب صارفین کی تعداد ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ ایک کروڑ سے زائد لوگ فیس بک استعمال کرتے ہیں، لیکن ہم سوشل میڈیا کے استعمال کو مارکیٹنگ کے لیے مؤثر طریقے سے بروئے کار نہیں لا سکے۔اسی لیے عوام کو ڈیٹا اور سائبر کرائم کی سمجھ بوجھ کے لیے صوبے میں ڈیجیٹل لٹریسی متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔

ملائیشیا کی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر اسد اللہ شاہ نے کہا کہ دنیا میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے تحت پریڈیکٹیو اے آئی اور پریسکرپٹو اے آئی کے ذریعے صنعتوں میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں،جن کی مدد سے موسم کی پیش گوئی، بیماریوں کی شناخت اور سٹاک مارکیٹ کے تجزیے میں انقلاب برپا ہو رہا ہے۔

سندھ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر یاسر عرفات ملکانی نے کہا کہ دنیا میں سمارٹ سٹیز کے تصور کو فروغ دیا جا رہا ہے، جہاں گاڑیاں، ٹرینیں، ہسپتال،مارکیٹنگ، زراعت اور آبپاشی کا نظام آئی ٹی اورجدید ٹیکنالوجی پر منتقل ہو چکا ہے۔ تاہم، طاقتور کوانٹم کمپیوٹر حساس ڈیٹا کو غیر محفوظ بنا سکتے ہیں اور ٹیکنالوجی ایک بڑے خطرے کا باعث بن سکتی ہے، جس کی روک تھام کے لیے پوسٹ-کوانٹم کرپٹوگرافی پر تیزی سے کام جاری ہے ۔

ملائیشیا کی ٹیلر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر نور زمان جنجھی نے کہا کہ سائبر سیکیورٹی کے خدشات کی وجہ سے ہمارے ادارے،مالیاتی شعبے اور دیگر تنظیمیں خطرات کی زد میں ہیں۔ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارے موبائل اور دیگر ڈیوائسز محفوظ ہیں یا نہیں،جبکہ پوری دنیا ہیکرز کے حملوں اور دیگر سیکیورٹی خدشات کا شکار ہے۔

فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین، ڈاکٹر اعجاز علی کھوہارو نے کہا کہ مصنوعی ذہانت نے آئی ٹی کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ہے،اور آج کے دور میں اپنے ڈیٹا کو محفوظ رکھنا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ممالک سائبر کرائم کی روک تھام کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔اس موقع پر اسلام آباد سے آئے ہوئے ڈاکٹر ثاقب علی نے اپنی تیار کردہ کسان 360 ایپ کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔

کانفرنس میں ایران کی شاہد یونیورسٹی تہران کے صدر کے مشیر پروفیسر ڈاکٹر محمد حسین نوحی خان، ایرانی پروفیسر ایمان زمانی، ڈائریکٹر آئی ٹی سی ڈاکٹر میر سجاد علی ٹالپر، ڈاکٹر محمد یعقوب کوندھر اور دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں انجینئر منصور رضوی، مختلف فیکلٹیز کے ڈین، پروفیسرز، ماہرین اور طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ تکنیکی سیشن میں چین، ایران، ملائیشیا اور دیگر ممالک کے ماہرین نے براہ راست اور آن لائن شرکت کی۔

اپنا تبصرہ لکھیں