ویب نیوز: صحرائے تھر میں بارشوں کے بعد خطرناک سانپ بلوں سے باہر آنا شروع ہوگئے اور رواں ماہ اب تک 200 افراد کو ڈسنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔
صحرائے تھر کے جنگلات میں سانپوں کی 10 سے زائد اقسام موجود ہیں جن میں نیورو ٹاکسک، اور مسکولو ٹاکسک سب سے خطرناک سانپ ہیں۔
سرکاری اعداد وشمار کےمطابق رواں ماہ تھرپارکرکےمختلف سرکاری ہسپتالوں میںسانپ کے ڈسے 200کے قریب افرادکولایاگیا جبکہ ایک زخمی جاں بحق ہوگیا،پچھلے 19 دنوں میں سانپ کے ڈسنے کے 190 کیسزرپورٹ ہوئے، تحصیل چھاچھرو،تحصیل اسلام کوٹ،تحصیل ننگرپارکر،تحصیل ڈیپلو اور ہیڈکوارٹر مٹھی میں کیسز رپورٹ ہوئے ۔
ڈاکٹروں کےمطابق سانپ کےڈسے افراد کو 7 سے 8 اینٹی سنیک وینم انجیکشن کی ضرورت ہوتی ہے،ماہرین کےمطابق تھرپارکرضلع کےصحرائی جنگل میں سانپوں کے 10 سے زائد نسلیں موجود ہیں ان زہریلے جان لیوا سانپوں سے احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے
ماہرین کے مطابق بارشوں کے بعد سانپوں کی افزائش کے دن شروع ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں بلوں سے باہر آنے کے ساتھ ساتھ اپنا زہر بھی جسم سے خارج کرنا ہوتا ہے۔قدرتی طور پر سانپوں کی افزائش کا یہ مرحلہ ہر جاندار کے لیے خطرے کا باعث بنتا ہے کیونکہ سانپ کسی بھی جاندار کی آہٹ سن کر اپنے آپ کو بچانے کے لیے اسے ڈس لیتا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق تھرپارکر میں رواں ماہ کے دوران 200کے قریب افراد کو سانپوں نے ڈسا، جنہیں علاج کیلئے ہسپتالوں میں لایا گیا، ان میں چند افراد حیدرآباد منتقل کیے گئے تاہم ان مریضوں میں سے فقط ایک کی ہلاکت سامنے آئی۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بارشوں کے بعد کے دورانیے میں ان سانپوں سمیت حشرات الارض سے محفوظ رہنے کے لیے صحرائی جنگل میں نکلنے کے دوران لانگ بوٹس اور لاٹھی کا استعمال کیا جائے،رات کے وقت ہاتھ کی بتی کو استعمال میں لایا جائے تاکہ خود کو محفوظ رکھ سکیں۔