WhatsApp Image 2025 01 12 at 02.58.35

خواتین کے ساتھ ظلم پرسماج اور مذہب کا پردہ ڈالنا،اسلامی تعلیمات نہیٰں‌:ملالہ

نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ طالبان نے خواتین کو افغان معاشرے کے ہر پہلو سے حذف کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ وہ خواتین کو ’انسان نہیں سمجھتے ہیں۔اسلام آباد میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق مسلم ورلڈ لیگ کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ نے کہا کہ افغانستان میں لڑکیوں کی ایک پوری نسل سے ان کا مستقبل چھین لیا گیا۔اگر ہم افغان لڑکیوں کی تعلیم پر بات نہیں کرتے تو یہ کانفرنس اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائے گی۔انھوں نے کہا کہ افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ’لڑکیوں پر چھٹی جماعت سے آگے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی ہے۔گذشتہ ساڑھے تین سال کے عرصے میں طالبان نے افغان لڑکیوں سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے۔انھوں نے ہمارے مذہب کو استعمال کر کے اس کا جواز پیش کیا ہے۔ طالبان روزمرہ زندگی کے ہر شعبے سے لڑکیوں اور خواتین کو حذف کرنا چاہتے ہیں اور انھیں معاشرے سے ختم کرنا چاہتے ہیں.
ملالہ نے کہا کہ طالبان خواتین کے ساتھ اس ظلم پر مذہب اور سماج کا پردہ ڈال دیتے ہیں لیکن ہمیں واضح کر دینا چاہیے کہ ان اقدامات میں ’کچھ بھی اسلامی نہیں ہے۔یہ پالیسیاں اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں درست نہیں بلکہ یہ ہمارے دین کے خلاف ہیں۔دوسری طرف طالبان نے بارہا کہا ہے کہ سکولوں میں خواتین کو دوبارہ داخل کیا جائے گا جب یہ یقینی ہو جائے کہ نصاب ’اسلامی‘ ہے۔ تاہم ایسا نہیں ہوا ہے۔دریں اثنا ملالہ نے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔انھوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل نے تعلیم کا نظام تباہ کر دیا ہے۔ اس نے تمام یونیورسٹیوں پر بمباری کی، 90 فیصد سکول تباہ کر دیئے اور سکولوں کی عمارتوں میں پناہ لینے والے عام شہریوں پر بلاامتیاز فائرنگ کی ہے۔اسرائیل نے انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی۔ فلسطینی بچوں نے اپنی جانیں اور مستقبل کھو دیا ہے۔ ایک فلسطینی لڑکی اس مستقبل کو حاصل نہیں کر سکتی جس کی مستحق ہے، اگر اس کے سکول پر بمباری کر دی جائے اور اس کا خاندان مارا جائے۔مسلم ممالک میں لڑکیاں مشکل صورتحال سے دوچار ہیں، جیسے یمن، سوڈان اور کئی ملکوں میں جہاں غربت، تشدد اور جبری شادیاں ہوتی ہیں.

اپنا تبصرہ لکھیں