Untitled 2025 07 26T223610.133

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت متعارف کرانے کا اعلان

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت (AI) متعارف کرانے کے منصوبے پر روشنی ڈالی ہے، اور کہا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے عدالتوں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری لائی جا سکتی ہے، تاہم اس کا استعمال اخلاقی اصولوں کے دائرے میں ہونا چاہیے تاکہ انصاف رسانی کا عمل ذمہ داری سے انجام دیا جا سکے۔

عالمی سطح پر مختلف ممالک عدالتی نظام میں AI کے استعمال پر تجربات کر رہے ہیں۔ چین میں عدالتیں شواہد کے تجزیے اور فیصلے تیار کرنے میں AI کا سہارا لے رہی ہیں، جبکہ امریکہ میں قانونی تحقیق اور خطرات کا تجزیہ کرنے کے لیے اس ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

انٹرنیشنل جوڈیشل ویل بینگ ڈے کے موقع پر ایک سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ جدت کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہے، مگر یہ جدت شفافیت اور غیر جانب داری کی قیمت پر نہیں آنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی، جس کی سربراہی جسٹس محمد علی مظہر کر رہے ہیں اور جو ہائی کورٹس کے ججز پر مشتمل ہے، کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ عدلیہ میں AI کے استعمال کے لیے ایک اخلاقی فریم ورک تیار کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ "ہمیں امید ہے کہ یہ اقدام، اور عدلیہ کی جانب سے AI کو اپنانے کی رضامندی، ہمیں اس قابل بنائے گی کہ ہم اسے محفوظ انداز میں اپنے عدالتی عمل میں شامل کریں، اور انصاف رسانی کے نظام کو زیادہ مؤثر، شفاف اور سب سے بڑھ کر عوام دوست بنا سکیں۔”

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مصنوعی ذہانت کی عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانے کی صلاحیت کا اعتراف کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس کا انضمام اندھا دھند یا تنقید سے خالی نہ ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ AI کے ساتھ جڑے پیچیدہ اخلاقی معاملات پر سنجیدہ غور و فکر ضروری ہے۔

بین الاقوامی ماہرین بھی اس بات پر خبردار کر چکے ہیں کہ مبہم الگورتھم، AI کی طرف سے دی گئی سفارشات، اور انسانی فیصلوں کی جگہ مشینی تجزیے کا آنا، عدالتی غیر جانب داری اور عوام کے اعتماد کو متاثر کر سکتا ہے۔

چیف جسٹس کے خطاب میں عدالتی اصلاحات کا ایک وسیع تر خاکہ بھی پیش کیا گیا، جس میں ادارہ جاتی معاونت، عدل کا فروغ، اور خاص طور پر ضلعی عدلیہ میں ججز کی فلاح و بہبود پر زور دیا گیا۔انہوں نے ضلعی عدلیہ پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ ایسی اصلاحات جاری رکھی جائیں گی جو ان کی عزت و وقار کا تحفظ کریں، ضروری وسائل فراہم کریں، اور انہیں انصاف کی فراہمی میں بہتر طور پر مدد دیں۔

انہوں نے کہا کہ "پاکستان کا چیف جسٹس ہونے کی حیثیت سے میرا پختہ عزم ہے کہ میں آپ کی فلاح، عزت اور کارکردگی کے لیے درکار وسائل کی فراہمی میں آپ کے ساتھ ہوں گا۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جس جج کو ادارہ جاتی حمایت حاصل ہو، وہ "زیادہ منصف، مرکوز، اور مؤثر انداز میں جواب دینے کے قابل ہوتا ہے۔”

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نےکہا ہےکہ عدالتی معاملات 2 شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیرِ غور ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مقررہ وقت میں کیسز کو حل ہونا چاہیے اسی لیے عدالتی معاملات 2 شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیرِ غور ہے ۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عدالتی اصلاحات پر کام کر رہے ہیں، ادارہ جاتی اصلاحات وقت طلب ہوتی ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون کے بہترین ماہرین روز کی بنیاد پر کیسز سن رہے ہیں، عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ مہارت اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو آگے لایا جائے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں