اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے غریب سائلین کو مفت قانونی نمائندگی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت وکلاء کو ریاست کی جانب سے 50 ہزار روپے تک معاوضہ دیا جائے گا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری برانچ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں بار ایسوسی ایشنز اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے درمیان تعاون کا جائزہ لیا گیا اور انصاف کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے ادارہ جاتی روابط مضبوط کرنے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں بلوچستان ہائیکورٹ، سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار کونسل کے نمائندوں نے شرکت کی۔
چیف جسٹس نے ہر صوبے میں لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے نمائندوں کی تعیناتی کا اعلان کیا جو ضلعی بارز میں ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کریں گے۔
انہوں نے کم ترقی یافتہ اضلاع میں عدالتی بنیادی ڈھانچے کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ضلعی سطح پر انصاف کے منصوبوں پر مؤثر عملدرآمد کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس نے غریب سائلین کو مفت قانونی نمائندگی فراہم کرنے کا اعلان کیا جس کے تحت وکلاء کو ریاست کی جانب سے 50 ہزار روپے تک معاوضہ دیا جائے گا۔
قانونی معاونت کا دائرہ کار سپریم کورٹ تک بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
انہوں نے بارز سے اہل وکلاء کے نام نامزد کرنے اور وکلاء کی تربیت کے لیے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے پروگرامز سے استفادہ کرنے کی ہدایت کی جبکہ تربیتی کیلنڈر کو بارز میں وسیع پیمانے پر تقسیم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ کراچی میں ہونے والے اگلے اجلاس میں بارز کے مسائل پر مزید مشاورت کی جائے گی۔
اس ضمن میںچیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت مزید اصلاحات اور مشاورت کے لئے دیگر صوبائی ہیڈ کوارٹرز پر بھی اجلاس بھی منعقد کئے جائیں گے.
قانونی حلقوںکے مطابق اس فیصلے سے نہ صرف غریب سائلوںکو سہولت اور معاونت حاصل ہو گی بلکہ وکلاء کو بھی اپنے کام پر عبور کے ساتھ معاوضہ بھی حاصل ہو گا.