اسلام آباد: سپریم کورٹ میں خانگی مقدمہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اہم نکات اٹھائے۔
سپریم کورٹ نے بچے کے ماہانہ 25 ہزار روپے خرچ کے خلاف اپیل مسترد کردی۔ جہیز کی واپسی کے 7 سال پرانے مقدمے میں عدالتی حکم پر عمل نہیں ہونے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ رقوم کی ادائیگیوں میں نہیں پڑے گی۔ درخواست گزار کے وکیل نے چھوٹے بچے کے لیے 25 ہزار ماہانہ خرچ کو زیادہ قرار دیا جس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ اگر یہ آپ کا اپنا بچہ ہوتا تو یہ رقم زیادہ نہ لگتی۔ عدالت نے ماہانہ 25 ہزار خرچ کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔
ماہانہ خرچے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فیملی معاملات میں معاوضوں کی اپیلیں اعلیٰ عدالتوں تک نہیں آنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ نچلی عدالتیں اگر معاوضہ طے کر دیں تو معاملہ ختم ہو جانا چاہیے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے جہیز واپسی کے 7 سال پرانے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ شاہ رخ لودھی کی اپیل پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار کوئی وکیل ہے؟وکیل نے بتایا کہ وہ ایک عام شہری ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر عام شہری ہے تو 2018ء کے فیصلے پر آج تک عمل کیوں نہیں ہوا۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے رجسٹرار آفس میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
فاضل عدالت میںخاتون کو سامان جہیز واپس نہیںملنے اور بچے کا ماہانہ خرچ آمدن سے مطابقت نہیںہونے بارے اپیلیںدائر کی گئیںتھیں.