نمائندگان: سوشل میڈیا پر مرد اور خاتون کے سفاکانہ قتل کی ویڈیو وائرل ہونے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات اور ملوث ملزمان کی جلد گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔
ویڈیو میں دکھائےگئے واقعہ کے مطابق چند گاڑیوں پر سوار افراد ایک خاتون اور مرد کو لاتے ہیں اور مبینہ طور پر خاتون کے ہاتھ سے ایک کتاب (قرآن مجید) لے کر خالی جگہ پر کھڑا کر کے پستول سے گولیاں ماردی جاتی ہیں، اس کے بعد مرد کو بھی گولیاںمار کر قتل کر دیا جاتا ہے اور لاشوں پر بھی گولیاں برسائی جاتی ہیں.
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کوئٹہ کے علاقہ ڈغاگاری کی بتائی جاتی ہے اور مقتولین کے نام احسان اور بانو بتائے جارہےہیں، جنہوں نے اہلخانہ کی مرضی کے بغیر پسند کی شادی کی تھی، جس پر انہیںسزا دی گئی ہے. تاہم ویڈیو چند ہفتے پہلے کی بھی بتائی جا رہی ہے.
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے واقعے کو انسانی وقار اور معاشرتی اقدار کی سنگین پامالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی عملداری کو چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق وزیر اعلیٰ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ جائے وقوعہ کا فوری تعین کرکے تمام ذمہ داروں کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ترجمان نے واضح کیا کہ حکومت بلوچستان اس ظلم پر خاموش تماشائی نہیں بنے گی، اور انصاف کی فراہمی کے لیے تمام قانونی ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ ویڈیو میں موجود ملزمان کی شناخت میں مدد کریں اور واقعے میں ملوث عناصر کی گرفتاری میں اپنا سماجی و اخلاقی کردار ادا کریں۔
چیئرمین پاکستان علما کونسل علامہ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی لڑکی کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور مجرموں کو اُسی انداز میں سزا دی جائے۔
دوسری جانب مبینہ طور پر رشتہ نہیںکرنے کی رنجش پر یونیورسٹی کی طالبہ کو گھر جاتے ساتھ لے جا کر جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر کے سڑک کنارے پھینک دیا گیا .
تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن جھنگ میںریٹائرڈ پولیس ملازم نے مقدمہ درج کرایا کہ اس کی بیٹی 19 سالہ آئرڈ ایگریکلر یونیورسٹی راولپنڈی میں زیر تعلیم تھی۔ 18 جولائی کو اپنے گھر جھنگ آنے کے لیے روانہ ہوئی جو کہ رات گئے تک واپس گھر نہیں پہنچی او ر 19 جولائی کے دن اس کی بیٹی کی لاش فیصل آباد روڈ سے ملی ہے. جس کے قریب اس کا سامان بھی پڑا ہوا تھا.
مقدمہ کے مطابق اہل علاقہ سے معلوم ہوا کہ قریبی رشتہ دار اپنے ایک ساتھی کے ساتھ اس کو بس سے اترنے کے بعد گاڑی پر لے گیا، جو بیٹی کے رشتہ کا خواہش مند تھا لیکن والد نے انکار کر دیا اور ساتھ لے جا کر جنسی تشدد کے بعد قتل کر دیا ہے.
پولیس نے لاش پوسٹ مارٹم کے لئے بھجوانے کے ساتھ ملزموں کی گرفتاری اور دیگر کارروائی شروع کر دی ہے.