WhatsApp Image 2025 04 16 at 11.33.37

سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی کو بولچ پرائز دینے کا اعلان

کیرولائنا: امریکہ کی ڈیوک یونیورسٹی کے بولچ جوڈیشل انسٹیٹیوٹ نے پاکستان کے 21ویں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو سال 2025ء کے بولچ پرائز فار دی رول آف لاء سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ اعزاز ان کی انسانی حقوق، مذہبی آزادی، صنفی مساوات، جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کے فروغ میں غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں دیا جا رہا ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی کو یہ اعزاز ڈیوک یونیورسٹی میں ہونے والی تقریب میں پیش کیا جائے گا، بولچ پرائز ہر سال اُن افراد یا اداروں کو دیا جاتا ہے جو دنیا بھر میں قانون کی حکمرانی کے اصولوں کو فروغ دینے میں غیر معمولی خدمات انجام دیتے ہیں۔

جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی نے سال 1994ء سے سال 2014ء تک پاکستان کی لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں خدمات انجام دیں، جہاں انہوں نے خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے کئی اہم فیصلے دیئے۔

سال2007ء میں انہوں نے اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف سے وفاداری کا حلف لینے سے انکار کیا جس پر اُنہیں سپریم کورٹ چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔ تاہم سال 2008ء میں وکلاء تحریک کے نتیجے میں عدلیہ کی آزادی بحال ہوئی اور وہ دوبارہ اپنے عہدے پر فائز ہوئے۔

بولچ جوڈیشل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر پال گِرم نے کہا ہے کہ جسٹس جیلانی ایسے جج ہیں جو جمہوریت، مساوات اور انسانی حقوق سے جُڑے ہوئے ہیں اور اس نظریے کی مثال ہیں کہ ایک آزاد عدلیہ کو حکومت کی بے لگام طاقت اور عوام کے درمیان ایک مضبوط دیوار کے طور پر کھڑا رہنا چاہیے۔

خیال رہےکی سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی بنیادی طور پر ملتان سے تعلق رکھتے ہیں‌اور ملتان بار کے عہدیدار رہنے کے ساتھ پنجاب میں‌21 ویں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی رہے، بعد ازاں جج لاہور ہائیکورٹ‌تعینات ہوئے اور سنیارٹی کی بنیاد پر انہیں‌جج سپریم کورٹ بھی تعینات کیا گیا.

اپنا تبصرہ لکھیں