اسلام آباد:دنیا کے کئی ممالک کی طرح امریکی حکام نے پاکستان کیلئے بھی امداد فوری بند ہونے کی تصدیق کردی اور کئی اہم منصوبے روک دیئے گئے۔
نئے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے حلف اٹھانے کےساتھ ہی پاکستان میںیوایس ایڈ کے تحت چلنے والے کئی منصوبوںکو فوری طور پر روک دیا گیاتھا.انہی دنوں امریکا نے تقریباً تمام غیر ملکی امدادی پروگرام عارضی طورپر معطل کردیئے تھے جن میں یوکرین، تائیوان اور اردن کی امداد کا پروگرام بھی شامل ہے، جبکہ یہ امدادی پروگرام ابتدائی طورپر 90 روز کیلئے معطل کیے گئے ہیں۔
امریکا کے تمام سفارتی اور قونصل مشنز کو محکمہ خارجہ کی جانب سے حکم نامہ جاری کیا گیا تھا،جس میں ان سے کہا گیا کہ تمام امدادی پروگرام فوری طورپر معطل کردیں اور اس ضمن میں تمام کام بند کردیئے جائیں۔
تاہم اب امریکی قونصل خانے کے اہلکار نےمیڈیاسے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ ازسرنو جائزے تک یہ امداد فوری طور پر روک دی گئی ہے۔
ایمبیسڈر فنڈ برائے ثقافتی پریزرویشن کے تحت منصوبہ عارضی طور پر روکا گیا ہے جب کہ امریکی اقدام سے توانائی سیکٹر میں بھی 5 منصوبے رک گئے ہیں۔امریکی اقدام سے اقتصادی نمو سے متعلق 4 اور زراعت کے شعبے میں 5 پروگرام متاثر ہوئے ہیں جب کہ جمہوریت، انسانی حقوق،گورننس، امن،کھیل سے متعلق بھی فنڈز عارضی روک دیئے گئے۔اس کے علاوہ امریکی اقدام سے گورننس کے 11 ، تعلیمی سیکٹر میں 4 اور صحت کے شعبے میں بھی 4 پروگراموں پر اثر پڑا ہے۔
امریکی حکام ازسرنو جائزے کے بعد پروگراموں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کریں گے۔ البتہ یہ واضح نہیں کہ جائزے کے بعد یہ تمام پروگرام جن پر لاکھوں ڈالر صرف کیے جارہے تھے، پھر سے جاری رہ پائیں گے یا نہیں۔یہ تمام منصوبے بہت بڑےپیمانے پر ملک بھر میںجاری تھے.
واضحرہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے سابقہ دور میںپاکستان میںمختلف فلاحی منصوبوں کے لئے خطیر سرمایہ مختص کیاگیاتھا،جبکہ ایکسچینج پروگرام کے تحت پاکستان سے پروفیشنلز،طالب علم،کھلاڑیوںَ، نوجوان اورصحافیوںکی بڑی تعداد نےامریکہ میں پروفیشنل ٹریننگزحاصل کیں اور پاکستان واپس آکر اپنے شعبوںکی بہتری کے لئے خدمات انجام دیں.