ملتان: ہائیکورٹ ملتان بینچ کے جسٹس انوار حسین نے ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے 13 پولیس ملازمین کی پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے انسپکٹرز پولیس تقرری کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست پر عمل جاری رکھنے مگر حتمی فیصلہ نہیں کرنے کا حکم دیا ہے.
فاضل عدالت نے سب انسپکٹرز پولیس مستقیم ساجد، مصطفیٰ منظور، حمیداللہ، غلام اکبر، فاروق احمد، فرحان ساقی، حافظ وسیم احمد، عدیل شہباز کریم، عبداللہ صادق، محمد کاظم منیر، ساجد مرتضیٰ، جاوید اقبال اور طالب حسین کی درخواست پر چیف سیکرٹری پنجاب، چیئرمین پبلک سروس کمیشن، آئی جی پولیس پنجاب، آر پی او، ڈی پی او ڈی جی خان، ڈی پی او مظفر گڑھ اور راجن پور کو 7 مئی کے لئے نوٹس جاری کرنے کا بھی حکم دیا ہے.
فاضل عدالت میںایڈووکیٹ سپریم کورٹ سید ریاض الحسن گیلانی نے دلائل دیتےہوئے بتایا کہ ڈیڑھ سال قبل مذکورہ بالا درخواست گذاران کی ترقی کا معاملہ اس لئے التواء میں ڈالا گیا کہ انہوں نے انویسٹی گیشن اینڈ انٹیلی جنس کورس نہیں کیا تھا، حالانکہ ترقی کیلئے اس قسم کی کسی متنازعہ شرط کا پولیس رولز میں کہیں ذکر نہیں ہےاورنہ ہی ماضی میں اس کی کوئی مثال ملتی ہے۔
سید ریاض الحسن گیلانی نےفاضل عدالت کو آگاہ کیاکہ درخواست گذاران نے جب آن لائن سسٹم کے ذریعے درخواست دینے کی کوشش کی تو کمپیوٹر نے انہیں ڈی بار قرار دیتے ہوئے درخواستیں قبول کرنے سے انکار کردیا۔
اب محکمہ پولیس میں انسپکٹرز کی 86 آسامیوں پر پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 16 ویں سکیل میں بھرتی کی جارہی ہے، اور درخواست گذاران نے مذکورہ کورس بھی مکمل کرلیا ہے تو اب انصاف کا تقاضایہ ہے کہ انہیں سیلیکشن کے عمل میں شامل کیا جائے اور ان کے حق کو سلب نہیں کیا جائے، جبکہ درخواست گذاران سے جونیئر ملازمین کو ٹیسٹ میں شامل کرلیا گیا ہے اور پولیس افسران نے ذاتی پسند نا پسند کی بنیاد پر پولیس ملازمین کے نام کمیشن کو بھجوائے ہیں اس طرح ان کی حق تلفی کی گئی ہے، جس کی وجہ سے اس عمل کو روکنے کا حکم دیاجائے.