digital banking 2

پاکستان: کیش لیس اکانومی میں‌تیزی، موبائل بینکنگ صارفین کی تعداد ساڑھے 9 کروڑ سے تجاوز

اسلام آباد: پاکستان میں کیش لیس اکانومی کے فروغ کی جانب پیش رفت جاری ہے۔ موبائل بینکنگ ایپس صارفین کی تعداد ساڑھے 9 کروڑ سے زیادہ ہو گئی ۔ ایک کروڑ 77 لاکھ پاکستانی انٹرنیٹ بینکنگ پورٹل استعمال کر رہے ہیں۔ ملک بھر میں فوری اور مفت ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز سے متعلق راست آئی ڈیز کی تعداد بھی 4 کروڑ 60 لاکھ ہو چکی ۔

جون 2026 تک آن لائن بینکینگ ایپس صارفین کی تعداد 12 کروڑ تک لے جانے کا ہدف ہے ۔

معشیت کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی حکومتی کوششیں کامیاب ہونے لگیں۔ پاکستان میں مجموعی طور پر 19 ہزار سے زیادہ بینک برانچز، 7 لاکھ برانچ لیس بینکنگ ایجنسٹس موجود ہیں لیکن شہریوں میں بینکوں کا رخ کرنے کے بجائے کیش لیس اکانومی کا رجحان بڑھنے لگا۔

گزشتہ 7 سال میں ریٹیل سیکٹر میں 8 ارب ٹرانزیکشنز ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے کی گئیں۔ اوور دی کاؤنٹر ٹرانزیکشنز 1.1 ارب ریکارڈ کیا گیا جبکہ ملک میں مجموعی 22 کروڑ 60 لاکھ سے زائد بینک اکاؤنٹس میں سے 9 کروڑ 60 لاکھ ڈیپازٹرز ہیں۔

دستاویز کے مطابق موبائل بینکنگ ایپس صارفین کی تعداد بڑھ کر 9 کروڑ 60 لاکھ تک پہنچ گئی۔ ایک کروڑ 70 لاکھ پاکستانی انٹرنیٹ بینکنگ پورٹل بھی استعمال کر رہے ہیں۔ راست آئی ڈیز کی تعداد 4 کروڑ 60 لاکھ ریکارڈ، تو کیو آر کوڈ ہولڈر تاجر ساڑھے 8 لاکھ تک پہنچ گئے۔

وزیراعظم شہباز شریف کے ڈیجیٹل معیشت ویژن کے فروغ کیلئے 3 کمیٹیاں بھی قائم کی گئی ہیں۔ جون 2026 تک کیلئے 4 اہداف مقرر ہے۔ آن لائن بینکینگ ایپس صارفین کی تعداد ساڑھے 9 کروڑ سے بڑھا کر 12کروڑ کرنا، ڈیجیٹل ادائیگیوں میں شامل تاجروں کی تعداد 20 لاکھ تک لے جانا شامل ہے۔

کیش لیس اکانومی میں‌اضافے سے بنکوں کی برانچز کم ہونے کےسا تھ بینکنگ سیکٹر میں‌ بے روزگاری اور ملازمتوں‌میں کمی کا بھی اندیشہ ہے.

اپنا تبصرہ لکھیں