417842 1469767 updates

وفاقی قانون کے متوازی آرڈیننس سے منشیات کے قوانین سخت، خصوصی عدالت کا قیام

لاہور: پنجاب حکومت نے منشیات کے ملزمان کے خلاف قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے مقدمات میں سخت سزائیں تجویز کردیں۔

پنجاب حکومت کی جانب سے جاری آرڈیننس کے مطابق منشیات کے مقدمات میں ضمانت سے متعلق دفعات میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں جس کے تحت عمر قید کی سزا والے منشیات کے مقدمات میں ملزمان کو ضمانت نہیں دی جاسکے گی۔محکمہ قانون پنجاب کے مطابق ترمیم میں سیکشن 38، 39، 40، 41 اور 44 میں اہم تبدیلیاں کی گئیں جب کہ بعض سابق دفعات منسوخ کر دی گئی ہیں۔

ترامیم شدہ آرڈیننس کے مطابق سیکشن 41 کی ذیلی شق (2) کو منسوخ کردیا گیا ہے اور سیکشن 44 میں لفظ تبدیل کرکے عمل درآمد لازمی قرار دے دیا گیا ہے، ان تمام ترمیم سے صوبے میں منشیات کے کیسز کی سماعت تیز تر ہو گی۔
Untitled 98
آرڈیننس میں واضح کیا گیا ہے کہ عدالت کو دیگر جرائم میں ضمانت دینےسے قبل بھاری زرِ ضمانت اور کیس کی نوعیت دیکھنا لازمی ہوگا اور خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ میں سنی جائےگی۔

آرڈیننس میں کہا گیا ہےکہ ہائیکورٹ کے بینچ کی نامزدگی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کریں گی۔

آرڈیننس کے تحت یہ قانون سی این ایس اے (وفاقی قانون) کے ساتھ متوازی طور پر نافذ العمل ہوگا اور اس ترمیمی قانون کا مقصد منشیات کے مقدمات میں قانونی خلاء اور تاخیر کو ختم کرنا ہے ، ترمیمی قانون سے منشیات کے خلاف کارروائی مزید مؤثر ہو گی۔

محکمہ قانون پنجاب میں سیکشن 39 میں خصوصی عدالت کی اصطلاح شامل کرکے ضمانت سے متعلقہ شقوں کو مزید سخت کیا گیا ہے اور سیکشن 40 میں اپیل کے نظام کو ہائیکورٹ کے2 رکنی بینچ کے ماتحت کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ صوبائی اسمبلی کےاجلاس نہیں ہونے پر پہلےگورنر پنجاب نے آرٹیکل 128 کے تحت آرڈیننس کی منظوری دی تھی جس سے ترمیمی آرڈیننس 20 ستمبر 2025 سے فوری طور پر نافذالعمل قرار پایا تھا۔

واضح رہے کہ محکمہ قانون و پارلیمانی امور پنجاب نے آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کررکھا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں