Untitled 2025 10 10T080819.677

ملتان ایک زندہ جاوید تہذیب کا معجزہ

سید خالد جاوید بخاری

دنیا کی بیشتر قدیم تہذیبیں — جیسا کہ وادیٔ سندھ، بابل، مصر، یونان اور مایا — اپنے عروج کے باوجود آج تاریخ کے اوراق میں دفن ہو چکی ہیں۔ ان کے محل، مندر، اہرام اور سنگی آثار آج بھی موجود ہیں، مگر ان تہذیبوں کی روح، طرزِ حیات اور معاشرت مٹ چکی ہے۔اس کے برعکس ملتان دنیا کا وہ قدیم ترین شہر ہے جو آج بھی آباد، متحرک اور ثقافتی طور پر زندہ ہے۔ یہ مقالہ اس سوال کا تحقیقی تجزیہ پیش کرتا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ دیگر عظیم تہذیبیں مٹ گئیں مگر ملتان آج بھی قائم و دائم ہے؟

انسانی تاریخ میں تہذیبوں کا عروج و زوال ایک فطری عمل سمجھا جاتا ہے۔ لیکن کچھ شہر اپنی روحانی طاقت، جغرافیائی توازن اور فطرت سے ہم آہنگ طرزِ زندگی کے باعث ہزاروں سال گزرنے کے باوجود زندہ رہتے ہیں۔ملتان انہی شہروں میں سے ایک ہے — جو نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا بھر میں سب سے قدیم اور مسلسل آباد شہروں میں شمار ہوتا ہے۔تاریخی شواہد کے مطابق ملتان کی بنیاد پانچ ہزار سال قبل رکھی گئی۔ وادیٔ سندھ کے عہد میں بھی یہ ایک مرکزِ تجارت و مذہب تھا۔ یونانی مؤرخ ہیروڈوٹس، عرب جغرافیہ دان یاقوت حموی، اور چینی سیاح ہیون سانگ سب نے ملتان کا ذکر "شہرِ سورج” کے نام سے کیا ہے۔
Untitled 2025 10 10T080805.456
دنیا کی بڑی بڑی تہذیبیں جیسے:وادیٔ سندھ (موئن جو دڑو، ہڑپہ)، بابل و نینوا (میسوپوٹیمیا)، مصری تہذیب (اہرامِ مصر)، یونانی و رومی تمدن، مایا اور انکا تہذیب (جنوبی امریکہ)، یہ سب ایک وقت میں انسانی ترقی و علم کے اعلیٰ ترین درجے پر فائز تھیں۔ مگر رفتہ رفتہ نیچر کے اصولوں سے انحراف، اخلاقی زوال، معاشرتی ناہمواری، اور ماحولیاتی تباہی نے ان کی بنیادیں ہلا دیں۔

جدید ماہرِ ماحولیات جے۔ ڈائمنڈ (Jared Diamond) اپنی معروف تصنیف Collapse: How Societies Choose to Fail or Succeed (2005) میں لکھتے ہیں کہ "کوئی تہذیب جنگ سے نہیں، بلکہ ماحول اور فطرت کے ساتھ دشمنی سے تباہ ہوتی ہے۔” قدیم تہذیبوں نے دریا خشک کیے، جنگلات کاٹ ڈالے، اور زمین کے وسائل بے تحاشا استعمال کیے — نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے اپنے ہی نظامِ حیات منہدم ہو گئے۔
Untitled 2025 10 10T081256.683
تاریخِ اقوام عالم (Tarnas, 1991) کے مطابق جب انسان اپنی روحانی اقدار کو ترک کر دیتا ہے اور محض طاقت، لالچ اور تفریح کا بندہ بن جاتا ہے تو تہذیب کا زوال یقینی ہو جاتا ہے۔بابل، روم اور یونان کی معاشرتیں اسی زوالِ اخلاق کا شکار ہوئیں۔

3. سماجی ناانصافی اور طبقاتی تفاوت:
وادیٔ سندھ کے آثار بتاتے ہیں کہ آخری ادوار میں وہاں طبقاتی تقسیم شدید ہو گئی تھی۔ مزدور طبقہ غلامی کی سطح پر پہنچ گیا تھا، جب کہ حکمران طبقہ آسائشوں میں غرق تھا۔ یہی اندرونی عدمِ توازن تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔

ملتان کی بقاء کے اسباب میں‌سب سے پہلے جغرافیائی توازن اور ماحولیاتی مطابقت ہے کیونکہ ملتان کا محلِ وقوع تین دریاؤں — چناب، جہلم اور سندھ — کے قریب ہونے کے باعث ہمیشہ زرخیز اور پانی سے مالامال رہا۔یہ علاقہ کبھی شدید برفباری یا زلزلوں کی زد میں نہیں آیا۔ اس کا قدرتی توازن اس کے تسلسل کا پہلا راز ہے۔دوسرا فطرت کے ساتھ ہم آہنگ طرزِ زندگی ہے، جس میں‌ملتان کی تہذیب نے ہمیشہ قدرتی وسائل کے محتاط استعمال کو ترجیح دی۔یہاں کے باشندے مٹی، درختوں اور دریائی ہواؤں سے جڑے رہے۔ مکانات کی ساخت، زراعت، خوراک، حتیٰ کہ لباس بھی موسم اور زمین سے ہم آہنگ رہا۔یہی فطری ہم آہنگی اسے دوسرے شہروں سے ممتاز کرتی ہے۔
Untitled 2025 10 10T080805.456 1
ملتان کی بقاء میں‌روحانی مرکزیت کی بھی بہت اہمیت ہے، ملتان صدیوں سے انبیاء، اولیاء اور روحانی شخصیات کا مسکن رہا۔حضرت بہاؤالدین زکریا، شاہ رکنِ عالم، شاہ یوسف گردیز اور دیگر بزرگوں کی تعلیمات نے یہاں ایک ایسا روحانی و اخلاقی نظام قائم کیا جس نے معاشرتی توازن کو قائم رکھا۔
روحانیت نے مادیت کے غلبے کو روکے رکھا — یہی دوام کی اصل بنیاد ہے۔اس طرح تہذیبی تسلسل بھی رہا، جس میًں‌ملتان پر مختلف اقوام نے حکومت کی: آریا، ہندو، یونانی، سیتھی، عرب، غزنوی، مغل اور انگریز — مگر ہر دور میں یہ شہر اپنی شناخت برقرار رکھنے میں کامیاب رہا۔ہر نئی تہذیب نے پرانی روایت کو مٹا کر نہیں بلکہ اس میں اپنا رنگ شامل کیا۔یہی ثقافتی ارتقاء (Cultural Continuity) اسے زندہ رکھے ہوئے ہے۔اسلام، ہندو مت، بدھ مت، اور حتیٰ کہ زرتشتی مذہب کے پیروکار بھی ایک دور میں یہاں آباد رہے۔یہ باہمی احترام اور برداشت کا مرکز رہا۔
اقوامِ متحدہ کے بین الاقوامی ادارہ برائے ثقافت (UNESCO) نے 2023ء میں ملتان کو "Continuous Living Heritage City” قرار دیا۔

اسلامی نقطۂ نظرس ے دیکھیں‌تو قرآنِ کریم میں ارشاد ہے: "اور ہم کسی قوم کو اس وقت تک ہلاک نہیں کرتے جب تک وہ خود اپنے آپ پر ظلم نہ کرے۔” (سورۃ القصص: 59)، اسلامی تعلیمات کے مطابق قوموں کی بقا یا فنا ان کے اعمال، عدل و انصاف، اور اخلاقی طرزِ حیات سے وابستہ ہے۔
ملتان کی بقا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں عدل، فیاضی، اور خدا خوفی کی فضا قائم رہی۔ہندو مت میں "کرم” اور "دھرم” کے اصول کے مطابق جو معاشرہ فطرت اور اخلاقی قانون سے وفادار رہتا ہے، وہ ابدی تسلسل پاتا ہے۔ملتان چونکہ سورج دیوتا کے قدیم مندر کا مرکز رہا، اس لیے اسے "پوتر زمین” سمجھا گیا۔ یہ عقیدہ اس کے احترام اور تحفظ کا سبب بنا۔بدھ مت کے نزدیک "وسط راہ” یعنی توازنِ حیات ہی بقاء کی کنجی ہے۔ملتان نے یہی توازن برقرار رکھا — نہ انتہا پسندی، نہ جمود۔
Untitled 2025 10 10T080752.661
یونیسکو (UNESCO) کے مطابق (2023): "ملتان دنیا کے اُن چند شہروں میں سے ہے جو پانچ ہزار سال سے انسانی تمدن کے تسلسل کی علامت ہیں۔”(UNESCO Heritage Report, 2023)، نیشنل جیوگرافک (2024) نے اپنی تحقیق میں لکھا: "ملتان کی بقا اس کے جغرافیائی مقام، روحانی توازن اور ثقافتی مطابقت کا زندہ ثبوت ہے۔” ہارورڈ یونیورسٹی، انسٹیٹیوٹ آف کلچرل سٹڈیز (2022) کے مطابق: "Civilizations survive not by strength but by adaptation to nature and moral balance — Multan is a living example.”

قدیم تہذیبوں کے مٹ جانے کی بنیادی وجہ فطرت کے ساتھ بے وفائی، اخلاقی زوال، اور روحانی کمزوری تھی۔ملتان اس کے برعکس ہمیشہ فطرت، عقیدت، علم، اور اخلاق کے ساتھ جڑا رہا۔یہی وجہ ہے کہ آج بھی یہ شہر نہ صرف آباد ہے بلکہ ثقافت، روحانیت، اور تاریخ کا زندہ استعارہ بن کر دنیا کے سامنے کھڑا ہے۔ملتان کی بقا دراصل اس بات کا اعلان ہے کہ:
“جو تہذیب فطرت، عدل اور انسانیت کے ساتھ وفادار رہے، وہ کبھی مٹ نہیں سکتی۔”

حوالہ جات:
1. Diamond, Jared. Collapse: How Societies Choose to Fail or Succeed. Penguin, 2005.
2. Tarnas, Richard. The Passion of the Western Mind. Ballantine Books, 1991.
3. UNESCO. Living Heritage Cities Report, 2023.
4. National Geographic Society. Ancient Cities Still Alive, 2024.
5. Institute of Cultural Studies, Harvard University, Continuity of Urban Civilizations, 2022.
6. یاقوت حموی، معجم البلدان، جلد سوم، بیروت، 1871ء۔
7. مولانا غلام رسول مہر، تاریخِ ملتان، لاہور، 1950ء۔

Untitled 2025 06 04T010448.935
خالد جاوید بخاری
سینیئر قانون دان ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں