اسلام آباد:الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیرسے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ جاری کردیا۔جس میں الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 کے تحت کروانے کا فیصلہ کرتے ہوئے دو ماہ میں حلقہ بندیاں کرانے کا حکم دیدیا۔
ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق کیس پر سماعت کے دوران سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے مؤقف اختیار کیا کہ پنجاب سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹیں ڈالیں۔ کوئی حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے پر تیار نہیں ہوتی حالانکہ یہ اُن کی آئینی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا گزشتہ مقامی حکومتوں کی مدت 31 دسمبر 2021ء کو مکمل ہوگئی تھی۔ پنجاب میں 5 مرتبہ لوکل گورنمنٹ قوانین بدلے گئے، چھٹی مرتبہ بھی ترمیم ہورہی ہے۔
الیکشن کمیشن حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ پنجاب بلدیاتی حکومت کا سابقہ 2022ءکا قانون ابھی موجود ہےاس کے تحت پنجاب میں بلدیاتی الیکشن ہو سکتے ہیں۔ اگر ای وی ایم نہ ہو تو بیلٹ پیپرز پر بلدیاتی الیکشن ہو سکتا ہے۔
پنجاب سپیشل سیکرٹری نے دلائل میں کہا کہ قائمہ کمیٹی نے 6 اگست کو قانون کلئیر کر دیا، پھر سیلاب آگیا اور اسمبلی اجلاس نہیں ہو سکا۔حکومت نے کہا ہے جیسے اسمبلی اجلاس ہو گا اس میں قانون منظور کروا لیں گے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دئیے کہ ملک کے سب سے بڑےصوبے میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہوا۔یہ صرف الیکشن کمیشن نہیں بلکہ مختلف حکومتوں کے لیے باعث شرمندگی ہے۔ جتنی حکومتیں آئیں انکی مرضی نہیں تھی کہ بلدیاتی الیکشن کرایا جائے۔
الیکشن کمیشن کے حکم کے بعد پنجاب حکومت نے بھی فیصلے کے مختف قانونی نکات پر غور شروع کر دیا ہے.