ملتان: فوری اور سستے انصاف سمیت دیگر مطالبات کی منظوری کے لئے ملتان کے وکلاء کا وفد دھرنا دینے کے لئے روانہ ہو گیا، اور آج چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹکی عدالت کے سامنے دھرنا دیا جائے گا.
وکلاءکی جانب سے قبل ازیںمطالبہ کیا گیا تھا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے3 دسمبر 2024ء کےجاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے سائلین حصول انصاف کیلئے لاہور کی افسر شاہی کے پاس دھکے کھانے پر مجبور ہیں اور اسی طرح ساڑھے چار کروڑ سے زائد آبادی کو سستا، فوری اور ان کی دہلیز پر فراہمی انصاف کا خواب اور ان کی سپریم کورٹ تک رسائی بذریعہ ویڈیو لنک (جس کی منظوری چیف جسٹس آف پاکستان مورخہ26.12.2024 کو دے چکے ہیں) کی سہولت بھی اب تک فراہم نہیں کی گئی ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر فیصلہ کیا گیا کہ ملتان کے وکلاء اپنی عرضداشت چیف جسٹس کی عدالت کے سامنےدھرنا دے کر پیش کریں گے اور اپنے مطالبات کی منظوری تک وہاں سے نہیں اٹھیں گے۔
سابق صدر ہائیکورٹبار ایسوسی ایشن ملتان سید ریاض الحسن گیلانی نے مطالبات کئے ہیں کہ عدالت عالیہ میں دائر کی جانے والی رٹ پٹیشن پر لگائے جانے والے غیر ضروری اعتراضات (Grievance Redressal Cell) کا نوٹیفکیشن مورخہ 03.12.2024 فوری واپس لیا جائے،سپریم کورٹ کے مقدمات کی سماعت بذریعہ ویڈیولنک بمقام ملتان کرنے کیلئے ملتان بنچ ملتان میں فوری طور پر انتظامات کیے جائیں۔
اس ضمن میںوکلاٰء کا وفد گزشتہ روز ملتان سے روانہ ہوا تو، ضلع کچہری میںڈسٹرکٹ بار روم کے سامنے سینیئر وکلاء نے احتجاج کے لئےجانے والے وکلاء کا رخصت کیااور کامیابی کے لئے دعا کی گئی.
ملتان کے وکلاء چیف جسٹس کی عدالت بمقام لاہور کے سامنے آج بروز بدھ 8 اکتوبر کو 11:30 بجے دن مطالبات کی منظوری کے لئے دھرنا دے کر احتجاج کریںگے.