Untitled 2025 06 20T010135.976

نیشنل کمیشن برائے اقلیتی حقوق کے فوری نفاذ کا مطالبہ

اسلام آباد: نیشنل کمیشن برائے اقلیتی حقوق بل کا نفاذ نہیں‌ ہونے پر صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کے نام کھلا خط تحریر کر دیا گیا.

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کے چیئر پرسن اسد اقبال بٹ کی جانب سے جاری بیان میں‌کہا گیا ہے کہ نیشنل کمیشن فار مائناریٹی رائٹس بل کے نفاذ میں طویل تاخیر پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیاہے۔ یہ بل 12 مئی 2025ء کو پارلیمان سے منظور ہوا تھا اور بعد ازاں صدارتی دستخط کے لیے بھجوایا گیا، مگر تقریباً پانچ ماہ گزرنے کے باوجود اس اہم پیش رفت میں تعطل کی کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آئی۔

پاکستان نے اپنے آئین اور انسانی حقو کے بین الاقوامی معاہدوں، بشمول شہری و سیاسی حقوق کے بین الاقوامی میثاق اور یورپی یونین کے جی ایس پی پلس فریم ورک کے تحت ذمہ داریوں کے تحت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا وعدہ کر رکھا ہے۔ لیکن ایک بااختیار، آزاد، مالی وسائل سے لیس اور اقلیتوں کے حقوق کے ایک جامع کمیشن کی عدم موجودگی کے باعث اقلیتیں اب بھی امتیاز، جبر اور محرومی کا شکار ہیں۔

منظور شدہ بل وسیع تر سول سوسائٹی کے اتفاقِ رائے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس میں ایک غیرمذہبی بنیاد پر تشکیل شدہ کمیشن تجویز کیا گیا ہے، جسے تمام اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا اختیار ہوگا، نہ کہ صرف کسی ایک برادری کے مفادات کا۔ اس کی رکنیت میں نہ صرف مذہبی اقلیتوں کی نمائندگی شامل ہے بلکہ انسانی حقوق قومی ادارے اور انسانی حقوق کے ماہرین بھی اس کا حصہ ہیں، تاکہ وسیع پیمانے پر شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ تاہم، ایچ آر سی پی حکومت پر زور دیتا ہے کہ تمام مذہبی اقلیتوں اور فرقوں، بالخصوص وہ جو مسلسل محرومی کا شکار ہیں اور جو انتہا پسندوں کے تشدد کا نشانہ بنتے ہیں انہیں اس کمیشن میں محض نمائشی حیثیت کے بجائے حقیقی شرکت کا اختیار دیا جائے۔

ہم حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ شفافیت کے ساتھ صدرِ مملکت سے موصول ہونے والی کسی بھی سفارش کو سامنے لائے، اور ان دفعات کو کمزور نہ کرے جن پر پہلے ہی سول سوسائٹی اور اقلیتی نمائندوں کے درمیان اتفاق ہو چکا ہے۔ اس کمیشن کا بروقت نفاذ اور مؤثر طریقے سے فعال ہونا پاکستان کی آئینی ضمانتوں کو برقرار رکھنے، شہریوں اور ریاست کے درمیان اعتماد کی بحالی اور ملک کی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کی تکمیل کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس تناظر میں، کسی بھی قسم کی تاخیر مذہبی اقلیتوں کو درپیش محرومی اور خوف کی فضا میں مزید اضافہ کرسکتی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں