ملتان: پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے ہائیکورٹ ملتان بار میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک متوسط کاشتکار کا بیٹا ہوں، سرگودھا کے چھوٹے گاؤں سے تعلق ہے، رات سونے سے پہلے کالے کوٹ کو چومتا ہوں، کبھی بھی آزادی کی جنگ کسی ڈاکٹر یا انجینئر نے نہیں لڑی،پاکستان کی آزادی کی جنگ قائداعظم اور علامہ اقبال نے لڑی تھی جو وکیل تھے.
وہ آج ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کی جانب سے تمغہ امتیاز ملنے پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے. انہوں نے کہا کہ میں نوکری نہیں صرف ویژن کے تحت آیا ہوں ،بار نمائندوں کو الیکشن کے بعد جیت کے پہلے دن ہی مبارک دینا روایت بنادی ہے ،کسی وکیل کا مسئلہ ہوا تو پہرہ ضرور دوں گا نہیں تو سیٹ چھوڑ دوں گا.
انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو صاف بتا دیا کہ غیر قانونی کارروائی نہیں چلے گی،من مانی نہیں، قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا،وکلاء کے خلاف دہشتگردی دفعات کا خاتمہ میری پہلی کامیابی ہے.یقین دہانی کرواتا ہوں آئندہ وکلاء کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج نہیں ہو سکے گا اور ڈیفنس کونسلز کی فہرست کے مشورے سے ہر سال جنوری میں تیار کی جائیگی اور ان کے معاوضے میں اضافے کے لیے حکومت سے سفارش کی جائے گی.
پراسیکیوٹر جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ ڈیفنس کونسل سے سالہا سال سے رکے ہوئے یا زیر التواء واجبات جلد ادا کیے جائیں گے اور اس کے پراسس کو آسان کیا جائے گا.
قبل ازیں بار کے صدر اظہر خان مغل اور جنرل سیکرٹری صفدر سیال سرسانہ نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں کہا کہ کی پراسیکیوٹر جنرل نے اینٹی ریپ ایکٹ پر عمل درآمد کرانے کے ساتھ بچوں، خواتین اور دیگر محروم طبقات کے لئے جو خدمات انجام دیں، اس پر تمغہ امتیاز ملنا اعزاز ہے.بار ان کے اعزاز میں اس سے بھی بڑی تقریب منعقد کرے گی.