لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ،عالیہ نیلم نے عدالتی تاخیر کو کم کرنے اور عوام کو بروقت انصاف فراہم کرنے کے لیے ٹائم فریم پالیسی متعارف کرا دی ہے۔ اس پالیسی کے تحت مختلف قسم کے مقدمات کے لیے مقرر کردہ وقت کی حد 2 ماہ سے لے کر 24 ماہ تک ہے۔ اس پالیسی کا مقصد عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانا اور عوام کو بروقت انصاف فراہم کرنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ، ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی جانب سے جاری کردہ سرکلر کے مطابق قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی (NJPMC) کی 54ویں میٹنگ مورخہ 18 اگست 2025ء کے فیصلے کے مطابق مختلف نوعیت کے مقدمات کے لیے مقررہ ٹائم لائنز دی گئی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جاری مراسلہ کے مطابق مختلف مقدمات کے لیے مقررہ مدت (Timelines) میں زمین سے متعلق تنازعات 24 ماہ، وراثتی تنازعات 12 ماہ، زمین سے متعلق تنازعات(حکم امتناعی) 6 ماہ، محصولات/مالی معاملات 12 ماہ، تکمیل معاہدہ 18 ماہ اور کرایہ داری مقدمات 6 ماہ میں فیصلہ کرنا لازمی ہو گا.
اس کے علاوہ فیملی مقدمات (خلع، حق مہر، نان و نفقہ، گارڈین وغیرہ) 6 ماہ، وراثتی سرٹیفکیٹ (بلا اعتراض کیسز) 2 ماہ، فیملی ڈگری کا اجراء 12 ماہ، بینکنگ کورٹ کی ڈگریز کا اجراء 12 ماہ، سول کورٹ کی ڈگریز کا اجراء 3 ماہ، کرایہ داری ڈگریز کا اجراء 6 ماہ میںفیصلہ کرنا ہو گا.
اس طرح فوجداری مقدمات (کم عمر ملزمان، JJSA 2018 کے تحت) 12 ماہ، فوجداری مقدمات (سات سال تک کی سزا والے) 12 ماہ، فوجداری مقدمات (سات سال سے زائد سزا والے)18 ماہ، فوجداری مقدمات (قتل)24 ماہ، لیبر مقدمات 6 ماہ میں فیصلہ کرنا ہوگا.
مراسلہ میںتمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور سپیشل ٹریبونلز کے ججز کو اس ٹائم لائن پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ماتحت عدالتی افسران کو اس سرکلر کی ہدایات سے آگاہ کریں۔