نمائندگان: ملک کے مختلف دریاؤں اور بیراجوں پر پانی کی صورتحال سنگین ہو گئی ۔ وزارت آبی وسائل کے مطابق دریائے چناب، ستلج، راوی اور سندھ میں کئی مقامات پر اونچے اور درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔
وزارت آبی وسائل کی رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں پنجند بیراج کے مقام پر انتہائی سنگین صورتحال ہے جہاں پانی کی آمد و اخراج چھ لاکھ 66 ہزار کیوسک ریکارڈ ہوا۔ تریموں بیراج پر ایک لاکھ 78 ہزار کیوسک پانی کے ساتھ نچلے درجے کا سیلاب ہے۔دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد و اخراج ایک لاکھ 82 ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد 5 لاکھ 2 ہزار اور اخراج 4 لاکھ 75 ہزار کیوسک ریکارڈ ہوا۔ دریائے راوی میں بلوکی بیراج پر پانی کی آمد 63 ہزار اور اخراج 53 ہزار کیوسک ہے جبکہ سدھنائی بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی آمد و اخراج 78 ہزار کیوسک ہے۔
ملتان کی تحصیل جلالپور پیر والا کو چاروں جانب سے سیلابی پانی نے گھیر لیا ہے اور شہر کو بچانے کے لیے عوام کا ہنگامی بنیادوں پر انخلاءجاری ہے۔جلال پور پیروالا کے نواحی گاؤں 86 ایم بند پر صبح چھ بجے سے ریسکیو آپریشن جاری ہے، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور وزراء 86 ایم بند پر ریسکیو اور ریلیف آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں، مریم اورنگزیب نے متاثرہ علاقوں سے انخلاء کے لیے خود سپیکر پر اعلانات کیے۔جلال پور پیروالا کو بچانے کے لئے کوششیں جاری ہیں، جلال پور پیروالا کو بچانے کے لیے گزشتہ رات اوچ شریف روڈ پر شگاف بھی ڈالا گیا تھا۔
سی پی او ملتان صادق علی ڈوگر کا کہنا ہے جلال پور پیروالا کو بچانے کیلئے بنائے گئے عارضی بند پر پانی کا دباؤ مسلسل برقرار ہے، شہر سے تیزی سے آبادی کو نکالا جا رہا ہے۔صادق علی ڈوگر کا کہنا ہے کہ جلال پور پیروالا کے چاروں اطراف پانی ہے، تحصیل جلالپور کے 90 فیصد نواحی علاقے زیر آب آچکے ہیں۔جلال پور پیروالا کی دکانیں اور مارکیٹیں بدستور بند ہیں، اوچ شریف روڈ پر شگاف سے بستی لانگ، بستی کنہوں اور بہادر پور میں پانی داخل ہو گیا، جن بستیوں میں پانی جائے گا انہیں خالی کرایا جارہا ہے۔
ادھر دریائے ستلج میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، ایمپریس برج کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ریسکیو حکام کا بتانا ہے کہ دریا کا پانی تو والی، خانو والی، بستی جام والا سمیت دیگر بستوں میں داخل ہو گیا ہے، احمد پور شرقیہ کے علاقے پپلی راجن شاہ اور ملحقہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
دریائے چناب میں بھی ہیڈ پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، پانی میں اضافے سے تحصیل علی پور کے مزید علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔مظفرگڑھ کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث سیت پورشہر کے بیشتر علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں، سیت پور میں ادویات، کھانے پینے کی اشیاء کی قلت ہے۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق تحصیل علی پور میں بیٹ چنہ، شیخانی، کوٹلہ اگر، مسن کوٹ بھوآ اور شاہ وساوا بھی زیرآب آ گئے ہیں۔ علی پور کے علاقے خیرپور سادات کےبھی کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں، متاثرہ علاقوں میں اب بھی ہزاروں افراد سیلاب میں پھنسے ہیں، ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
رحیم یارخان کی تحصیل لیاقت پور نوروالا میں سیلاب نے تباہی مچا دی۔لیاقت پور نوروالا میں کئی دہائیوں سے خشک دریائی علاقے میں دریائے چناب واپس آیا تو افراتفری مچ گئی، جس کے باعث ہنگامی بنیادوں پر مکینوں کا انخلا کیا گیا۔
علاقے میں ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کی ہرممکن مدد کی جارہی ہے، اولین ترجیح انسانی جانوں کا تحفظ، مال مویشی اور مالی نقصان سے بچانا ہے۔