ملتان: دریائے چناب ہیڈ پنجند پر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ 4 لاکھ 75 ہزار کیوسک کا ریلا گزررہا ہے۔ شیرشاہ اور اکبر بند پر شدید دباؤ ہونے کی وجہ سے ریلوے ٹریک بھی بند کردیا گیا۔
جلالپورپیروالہ میں سپربند ٹوٹنے سےجلال پور پیر والا میں بدستور سنگین صورتحال ہے۔ دریائے چناب نواحی علاقہ میںرانیں کا سپربند ٹوٹ گیا۔ درجنوں آبادیاں زیرآب آگئیں ۔ بند ٹوٹنے سے سیکڑوں گھر، ہزاروں ایکڑ پر تیار فصلیں تباہ ہوگئیں۔ سپر بند ٹوٹنے سے نواحی علاقہ عمرپور، عنایت پورسمیت دیگرعلاقےزیرآب آسکتے ہیں۔ شہر میں سیلابی پانی داخل ہونے کے خدشات مزید بڑھ گئے۔
دریائے راوی ہیڈ سدھنائی پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 28 ہزار کیوسک، دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا، سلیمانکی اور ہیڈ اسلام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ لودھراں کی تحصیل کہروڑپکا میں دربار ظاہر پیر کے قریب زمیندارہ بند ٹوٹ گیا۔ پانی آبادیوں میں داخل ہوگیا۔ اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولپور، بہاولنگر، بورے والا اور وہاڑی میں ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ۔
دریائے سندھ چاچڑاں کے مقام پر پانی کا بہاؤ مسلسل بڑھنے لگا۔ دوسری جانب راجن پور دریائے سندھ کی سطح میں اضافہ ہونے لگا۔ نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ سیکڑوں لوگ دریا کے اندر خواتین اور بچوں سمیت ابھی بھی موجود ہیں۔ انتظامیہ پانی کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہے۔
جلال پورپیروالا میں رانیں بند ٹوٹنے سے پانی تیزی سے شہر کی جانب سے بڑھنے لگا ہے۔ سی پی او ملتان صادق علی ڈوگر کا کہنا ہے کہ رانیں بند ٹوٹنےسے پانی شہری آبادی کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے، عوام کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ریسکیو حکام نے بتایا کہ سیلاب متاثرین کیلئے جلال پور پیر والا میں ریسکیوکا مرکزی بیس کیمپ قائم کیا گیا تھا۔ریسکیو حکام نے بتایا کہ سیلابی پانی کی وجہ سے مرکزی بیس کیمپ ڈوب گیا ہے، جس کے باعث ریسکیو کا سامان محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے سیلاب کے حوالے سے جنوبی پنجاب کی صورتحال کو چیلنجنگ قرار دے دیا۔ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جلالپور پیر والا کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔انہوں نے کہا کہ جلالپور پیروالا کو تین دریاؤں راوی، چناب اور ستلج کا پانی متاثر کررہا ہے، چند گھنٹے پہلے ایک شگاف پڑنے سے پانچ چھ مزید آبادیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے، تمام لوگوں کے انخلاء کو یقینی بنایا جارہا ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ 175 سے زائد ریسکیو کی بوٹس جلال پور پیروالا میں کام کررہی ہیں، لوگوں نے انخلاء سے گریز کیا، جو ہمارے لیے ایک چیلنج بنا ہے۔ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق شگاف پر کرنے کے لیے تمام مشینری کام کررہی ہے، پاک آرمی ایک ہفتہ سے ریسکیو کے ساتھ جلالپور پیروالا میں موجود ہے،بھارت سے راوی اور ستلج میں پانی چھوڑنے کا سلسلہ رک چکا ہے،بھارت صرف اپنی ضرورت کےمطابق اپنی ڈاؤن سٹریم نہروں میں پانی چھوڑ رہا ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ نارووال، شیخوپورہ، لاہور، ننکانہ میں پانی کے بہاؤ میں بتدریج کمی آرہی ہے، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، وزیرآباد، حافظ آباد، چنیوٹ میں کافی تیزی سے پانی اتر رہا ہے،پانی اترنے والے علاقوں میں ریلیف کیمپوں سے لوگ واپس جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگلے تین دن کا بڑا چیلنج ساؤتھ پنجاب ہے، ملتان کی صورتحال تشویشناک ہے،مظفرگڑھ، لیاقت پور اور رحیم یارخان کی صورتحال تشویشناک ہوگی۔
دوسری جانب متاثرین نے شکایات کاا نبار لگا دیا، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے دورہ جلال پور کے دورہ کےموقع پر متاثرین شور شرابہ کرتے رہے. متاثرین کی جانب سے بنیادی سہولیات نہیںملنے اور پرائیویٹ کشتی مالکان کی جانب سے 30 سے 40 ہزار روپے لے کر متاثرین کو محفوظ مقامات پر لےجانے کی شکایات بھی کی گئیں.