لاہور: پنجاب میں سیلاب سے اب تک 46 افراد جاں بحق ہو چکے جبکہ مجموعی طور پر سیلاب سے 35 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ اب تک پنجاب میں سیلاب سے 3 ہزار 944 موضع متاثرہو چکے، ریلیف کیمپس میں 25 سے 30 ہزار لوگ موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ14 لاکھ 96 ہزار سے زائدافرادکو ریسکیوکیاگیا جبکہ 10 لاکھ سے زائد جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانےکی بجائے واپس آرہا ہے، جب تک چناب میں پانی کم نہیں ہوگا اس وقت تک راوی کاپانی چناب میں شامل نہیں ہوگا۔
دوسری جانب فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کا بتانا ہے کہ دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر اونچے درجےکا سیلاب ہے، بلوکی کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج ایک لاکھ 14 ہزار 130 کیوسک ہے۔دریائے راوی میں سدھنائی کے مقام پر انتہائی اونچے درجےکا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد ایک لاکھ 60 ہزار 580 کیوسک ہے جبکہ پانی کا اخراج ایک لاکھ 57 ہزار 580 کیوسک ہے۔فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد اور اخراج 85 ہزار 980 کیوسک ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب سے 4 ہزار دیہات متاثر جبکہ 13 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی زیر آب ہے۔ان کا کہنا تھا گجرات میں بارشوں کی وجہ سے ریسکیو میں مشکلات ہیں تاہم گجرات میں غیر متوقع بارشیں پہلی بار نہیں ہوئیں کیونکہ یہ سلسلہ پچھلے کافی اسپیلز سے چل رہا ہے جس میں 300 سے 400 ملی میٹر تک بارش ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے 24 گھنٹے ملتان کے لیے انتہائی اہم ہیں، تینوں دریاؤں میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے 4 ہزار دیہات متاثر ہو چکے جبکہ 13 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی زیر آب ہے، ماضی میں ایسی مثال نہیں ملتی۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ انسانی جانوں کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، ٹیکنیکل اسٹڈیز کے بعد ہی کسی بھی بند کو توڑنے کا فیصلہ ہوتا ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ خانکی کے مقام پر ساڑھے 10 لاکھ کیوسک کا ریلا آیا، سیلاب کی وجہ سے پنجاب بھر میں ریلوے ٹریک کا نظام بھی متاثر ہوا۔
دوسری جانب وزارت صحت نے سیلاب کے بعد مختلف بیماریاں پھیلنے کے خدشے کی ہنگامی ہیلتھ ایڈوائزری جاری کر دی۔ہیلتھ ایڈوائزری کے مطابق سیلاب کے بعد ہیضہ، ٹائیفائیڈ، اسہال کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔وزارت صحت کی ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ٹھہرا ہوا پانی ڈینگی، چکن گونیا اور ملیریا کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی ایڈوائزری میں شہریوں کوبیماریوں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔