اسلام آباد: سپریم کورٹ نے منشیات برآمدگی سے متعلق کیس میں ملزم زاہد نواز کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا.
جس میں عدالت نے قرار دیا کہ مدعی کا خود ہی تفتیشی بن جانا انصاف کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ کے تحریر کردہ چھ صفحات کے فیصلے کے مطابق پولیس نے 14 دسمبر 2022 ءکو ملزم زاہد نواز سے 1280 گرام چرس برآمدگی کا دعویٰ کیا۔مدعی اور تفتیشی افسر ایک ہی شخص انسپکٹر محمد نعیم ضیاء تھا۔
عدالت نے قرار دیا کہ مدعی خود ہی تفتیش کرے تو شفافیت متاثر ہوتی ہے، انصاف ہوتا ہوا بھی نظر آنا چاہیے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم زاہد نواز کے مطابق پولیس انسپکٹر اس کے ہوٹل سے مفت کھانا اور ادھار لیتا تھا، جب پیسے مانگے تو پولیس انسپکٹر نے دشمنی میں جھوٹا مقدمہ بنا دیا۔
ملزم زاہد نواز نے شروع سے ہی تفتیش کو متعصب قرار دیا تھا۔فیصلے کے مطابق مدعی کا خود ہی تفتیشی بن جانا انصاف کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ملزم کا مؤقف ریکارڈ پر ہے کہ پولیس نے دشمنی میں مقدمہ بنایا، استغاثہ کیس شک سے بالاتر ثابت نہیں کر سکا لہذا ملزم کو بری کیا جاتا ہے۔
فاضل عدالت میں ملزم نے اپیل دائر کی تھی کہ اس کے خلاف منشیات کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، جس میںمظبوط شواہد کی عدم موجودگی کے باوجود اس کو سزا سنا دی گئی، جو ہائیکورٹ نے بھی برقرار رکھی ہے.