Untitled 2025 08 17T183324.364

خواتین پر تشدد کےوائرل واقعہ میں ایک ہی روز میں 2 خواتین سمیت 3 ملزموں‌کی ضمانت منظور

ملتان: کار اور سکوٹی ٹکرانے کے معاملہ پر 2 خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو وائرل ہو گئی، جس پر پولیس نے فوری طور پر مقدمہ درج کرنے کے ساتھ 2 خواتین سمیت ملزموں کو گرفتار کر لیا، تاہم عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے.

ملتان کے علاقہ گارڈن ٹاؤن میں آج پاکستان تحریک انصاف اور اب پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر کی اہلیہ اور بیٹے کی گاڑی اور سکوٹی سوار ماں، بیٹی اور داماد میں‌ٹکراؤ کے بعد تکرار سے معاملہ تشدد تک جا پہنچا اور واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور موبائل ویڈیوز وائرل ہو گئیں.

پولیس افسران کے ایکشن لینے کے بعد تھانہ کینٹ میں تشدد کا شکار خاتون میمونہ کی مدعیت میں‌مقدمہ درج کیا گیا کہ وہ 16 اگست کو اپنے داماد اللہ بچایا اور بیٹ نساء کو اپنی سکوٹی پر گارڈن ٹاؤن انکے گھر چھوڑنے جارہی تھی، تو ایک آلٹو میں مسز سلمان قریشی اور انکے بیٹے شہیر سلمان نے ہارن دیا تو ہم سائیڈ پر ہو گئے اسی دوران مسز سلمان نے گالیاں دی اور اس نے گاڑی سے باہر نکلتے ہی میرے داماد کے تھپڑ مارا اور پھر مجھے اور میری بیٹی کو تھپڑ مارے.Untitled 2025 08 17T184510.661
مقدمہ کے مطابق شہیر سلمان نے میری بیٹی کے اینٹ ماری جو اسکے بائیں پاؤں پر لگی، اسی دوران مسنر سلمان اور انکی بڑی بہن نے مجھے مارنا اور گھسیٹنا شروع کر دیاجو کہ اس وقت آگئی یہ کہ انھوں نے زبردستی مجھے گھسیٹ کر لے جانے کی کوشش کی یہ کہ میں نے 15 کر دی تھی موقع پر اس واقعہ کی ویڈیو موجود ہے یہ کہ وہ ہمیں مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں مجھے اور میری فیملی کو ان سے خطرہ ہے لہذا ہمیں انصاف اور تحفظ فراہم کیا جائے۔

جس کے بعد پولیس نے تینوں‌ملزموں‌کو گرفتار کرکے ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ نمرہ سلیم کی عدالت میں‌پیش کیا. فاضل عدالت نے ملزموں‌کی جانب سے دلائل،ریکارڈ اور پولیس کارروائی کے بعد فیصلہ جاری کیا کہ ملزم شہیر سلمان، زاہدہ خورشید اور شاہدہ بی بی پولیس حراست میں ہیں، مقبول احمد ایس آئی/آئی او ریکارڈ کے ہمراہ موجود ہیں۔Untitled 2025 08 17T184519.608
پولیس نے ملزموں کے جوڈیشل ریمانڈ کی درخواست کی ہے۔تاہم ملزموں کو سنا گیا اور ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا کہ ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ ملزم ایف آئی آر میں نامزد ہیں۔ ملزموں کے حوالے سے تفتیش مکمل ہو چکی ہے لیکن چالان کی تکمیل زیرالتواء ہے۔ گواہوں کے بیانات کی صورت میں کافی مجرمانہ مواد ریکارڈ پر موجود ہے،تاہم، ایف آئی آر میں درج جرائم قابل ضمانت ہیں۔

فاضل عدالت نے قرار دیا کہ لہٰذا، ملزموں کو اس مقدمہ میں ضمانت پر رہا کیا جائے اگر وہ 50 ہزار روپے کی ذاتی ضمانتی مچلکے جمع کراتے ہیں، بصورت دیگر، ملزموں کو 14 دنوں کے لیے جوڈیشل لاک اپ بھیجا جائے اور انہیں 31 اگست کو متعلقہ عدالت میں دفعہ 173 ضابطہ فوجداری کے تحت چالان کے ساتھ پیش کیا جائے.

اپنا تبصرہ لکھیں