اسلام آباد: قومی اسمبلی میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے لیے کمیشن کے قیام کا بل پیش کر دیا گیا، جسےمتعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ہے ۔
وسل بلوئر پروٹیکشن اینڈ ویجیلینس کمیشن بل 2025ء کے مسودے کے مطابق اگرمخبرکی معلومات پاکستان کی سلامتی و خود مختاری،سیکیورٹی،سٹریٹجک،معاشی مفاد کے خلاف ہو تو وہ نہیں لی جائے گی.
آفشیل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ، کسی جرم پر اکسانے والی اور غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق یا کسی ملکی کی جانب سے خفیہ طور پر ملنے والی معلومات نہیں لی جائے گی.
وزراء،سیکرٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹوں کی معلومات نہیں لی جائے گی، نیز قانون،عدالت کیجانب سے ممنوع معلومات اور پارلیمنٹ،اسمبلیوں کا استحقاق مجروع کی جانے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی ۔ تجارتی راز سے متعلق مخبر کی معلومات نہیں لی جائے گی، اس شخص سے معلومات نہیں لی جائے گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو ۔ بل میں دیگر اہم ممنوعہ معلومات کی نشاندہی بھی کردی گئی ہے ۔
مسودے کے مطابق کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کرکے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا،کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہو گا،متعلقہ افسر 60 دن کے اندر معلومات کی تشخیص کرے گا، اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات،تفتیش درکار ہو جس سےجرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا.
کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا ،مخبر کی معلومات درست ہوئی تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریف کی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہو گی.
غلط معلومات دینے والے کو دو سال قید اور دو لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، اس جرمانے کو اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے مخبر نے غلط معلومات دی،جو مخبر کی شناخت ظاہر کرے اسے پانچ لاکھ روپے جرمانہ اور دو سال قید ہو گی۔
مذکورہ بل مزید غور و خوض کے لئےمتعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے. جس پر کمیٹی اسے زیر بحث لانے کےبعد قانونی شکل دے کر اسمبلی میںپیش کرے گی.