lhc 1

گھریلو ناچاقی؛ سرکاری ملازم خاتون کو مردہ قرار دیکر شناختی کارڈ منسوخ کرا دیا گیا

لاہور: گھریلو ناچاقی پر تنسیخ نکاح کا دعویٰ کرنیوالی خاتون کو شوہر نے مردہ قرار دیکر شناختی کارڈ منسوخ کرادیا، خاتون نے عدالت سے رجوع کیا جس پر نادرا نے کارڈ بحال کردیا، عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے شوہر کیخلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔

حبیبہ نامی خاتون نے درخواست میں‌مؤقف اختیار کیا کہ گھریلو ناچاقی پر شوہر سے علیحدگی کے لئے تنسیخ نکاح کا دعویٰ کیا، جس پر شوہر نے خاتون کو مردہ قرار دیکر شناختی کارڈ منسوخ کروادیا، تو ایل ڈی اے نے خاتون کی تنخواہیں روک لیں.

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامراں نے خاتون کو مردہ قرار دیکر شناختی کارڈ منسوخ کرنے کیخلاف کیس کی سماعت کی، ڈپٹی ڈائریکٹر نادرا لاہور ریجن، ایس ایچ او مریدکے عدالت میں پیش ہوئے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر نادرا لاہور ریجن نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کا شناختی کارڈ بحال کردیا گیا ہے۔ جس پر عدالت نے درخواست نمٹادیا۔

درخواست گزار خاتون حبیبہ نے عدالت کو بتایا کہ گھریلو ناچاقی پر تنسیخ نکاح کا دعویٰ کیا، شوہر رانا عباس نے رنجش میں اقدام اٹھایا، میونسپل کمیٹی مریدکے نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کردیا، نادرا نے 12 جون 2025ء کو اس کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جمع ہونے پر مردہ قرار دے کر شناختی کارڈ منسوخ کردیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار ایل ڈی اے کی میڈیکل برانچ میں‌ملازمہ ہے، 13 مارچ 2021ء کو رانا محمد عباس سے شادی ہوئی، 17 جون 2025ء کو تنسیخ نکاح کا دعویٰ کیا، جس کی رنجش میں‌شوہر نے یہ اقدام کیا،شناختی کارڈ منسوخ ہونے سے تنخواہیں روک لی گئی ہیں، عدالت منسوخ شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دے۔

ایس ایچ او انارکلی نے بتایا کہ درخواست گزار کے خاوند رانا محمد عباس کے خلاف 30 جولائی 2025ء کو مقدمہ درج کر لیا گیا ہے.

ڈپٹی ڈائیریکٹر نادرا لاہور ریجن نے بتایا کہ خاتون کا شناختی کارڈ بحال کر دیا گیا ہے، اور 31 جولائی 2025 کو نیا شناختی کارڈ جاری کرنے کا سرٹیفیکیٹ بھی پیش کیا گیا. جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نادرا نے 2500 روپے شناختی کارڈ بنانے کے لیے لیے ہیں جس کا اختیار نہیں ہے.

ایل ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ شناختی کارڈ منسوخ ہونے سے اکاؤنٹ بند ہو گیا ہے، اکاؤنٹ کھل جائے تنخواہیں دے دیتے ہیں. جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ نیا اکاؤنٹ کھول کر ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر ایڈمن کو مطلع کریں.

ڈی آئی جی انوسٹی گیشن نے کہا کہ مقدمہ ہمارے متعلقہ تھانے میں درج ہے قانون کے مطابق تحقیقات کریں گے.

سی او مریدکے یونین کونسل نے بتایا کہ خاتون کے مردہ قرار دینے کے سرٹیفکیٹ کی تحقیقات کر رہے ہیں.

فاضل عدالت نے خاتون تحفظ کے لیے متعلقہ ڈی پی او کو درخواست دینے اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو 14 روز میں‌کارروائی کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹادی۔

اپنا تبصرہ لکھیں