ملتان: لاہور ہائیکورٹ کے بینچز میں نقول فارم کی کورٹ فیس میںامتیازی سلوک پر ملتان میںوکلاء نے احتجاجی دھرنا دے دیا، وکلاء نے جنوبی پنجاب بھر میںدھرنے دینے کے بعد لاہور تک لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹکی برطرفی کا بھی مطالبہ کر دیا.
ہائیکورٹملتان بینچ کے احاطہ میںدئیے گئے دھرنا میںوکلاء کا کہنا تھا کہ فنانس بل کے تحت نقل فارم پر عائد کی گئی 500 روپے کورٹفیس میںامتیازی سلوک کرتے ہوئے لاہور میں 50 روپے جبکہ بینچز میں یہ فیس 500 روپے رکھی گئی ہے. جس پر یہ فیس ختم کرنے کا مطالبہ بھی تسلیم نہیںکیا جا رہا ہے.
احتجاجی دھرنے سے سابق صدور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان سید ریاض الحسن گیلانی،محمود اشرف خان، خالد اشر ف خان، سید اطہر حسن شاہ بخاری، سابق صدور ڈسٹرکٹ بار ملتان ملک محبوب علی سندیلہ، ملک محمد اکرم بھٹی، وسیم ممتاز ، سینیئر وکلاء نشید عارف گوندل، چوہدری محمد اکرم، خالد فاروق، شیخ تنویر احمد،محمد حسین بابر،راؤ شیراز احمد، بشریٰ نقوی،نوید ہاشمی اور اشتیاق شاہ اورخطاب نے کرتے ہوئے کہا کہ ملتان اور جنوبی پنجاب کے ساتھ ہمیشہ سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے.
وکلاء نے کہا کہ نقل کورٹ فیس میں فرق ایک زندہ مثال ہے، جسے ملتان کے وکلاء کسی طور قبول نہیں کریں گے، وکلاءکا کہنا تھا کہ اگر ہم ججز اور عدلیہ بحالی کےلئے تحریک چلا سکتے ہیں تو ہم جنوبی پنجاب کے وکلاءاور سائلوںکے حقوق کی حفاظت کرنے کسی بھی قدم اٹھانے اور قربانی دینے سے گریز نہیں کریں گے.
وکلاء نے کہا کہ جنوبی پنجاب سے امتیازی سلوک کے خلاف آج ملتان سے تحریک کا آغاز کردیا گیا ہے، اب ہر ہفتہ جنوبی پنجاب کی مختلف بارز میں دھرنے دئیے جائیں گے اور ماہ ستمبر کے دوسرے ہفتہ کو جنوبی پنجاب سے لانگ مارچ کی صورت میںلاہور میںچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی عدالت کے سامنے غیر معینہ مدت کے لئے دھرنا دیا جائے گا .
وکلاء کا کہنا تھا کہ اب جنوبی پنجاب سے امیتازی سلوک ختم کرتے ہوئے مقدمات کی سماعت کے لئے ویڈیولنک سہولت فراہم کرنے اور کورٹفیس میںاضافہ واپس لینے کے مطالبات کے ساتھ چیف جسٹس کی برطرفی کا مطالبہ بھی شامل ہے.
دھرنے کے دوران وکلاء نے مسلسل نعرے بازی کی اور خطاب کا سلسلہ بھی جاری رہا ہے.