Untitled 2025 07 17T192733.843

ڈرگز (ترمیمی) ایکٹ 2025 ء فوری نافذ العمل، عدالتوں کی موجودہ قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان؟

ملتان: پنجاب حکومت کی جانب سے 30 مئی 2025 کو جاری کیے گئے گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق "ڈرگز (ترمیمی) ایکٹ 2025” کو "فوری طور پر نافذ العمل” قرار دیا گیا ہے۔ تاہم اس قانونی شق کے باوجود 30 مئی کے بعد بھی ڈرگ کورٹس پرانے چیئرمین اور ممبران کی سربراہی میں‌ بدستور کام کررہی ہیں — جس پر قانونی اور آئینی حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

قانونی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر قانون واضح طور پر کہتا ہے کہ یہ ایکٹ فوراً نافذ العمل ہو گا (It shall come into force at once)، تو پہلے سے تعینات چیئرمین یا ججز کی تقرری 30 مئی 2025 سے مؤثر ہو گئی ہے. اس لئے اس نئی ترمیم کی موجودگی میں دیئے گئے فیصلے، احکامات اور عدالتی کارروائی آئینی طور پر درست مانی جا سکتی ہے ؟ Untitled 2025 07 17T192851.112

خیال رہے کہ ڈرگز ترمیمی ایکٹ 2025ء پنجاب اسمبلی کی جانب سے 21 مئی 2025ء کو منظور کیا گیا، جس کی گورنر پنجاب کی جانب سے 29 مئی کو منظوری دی گئی اور 30 مئی کو اس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے.

قانون دان رانا مقصود افضل کا کہنا ہے کہ قانون میں جب ‘فوری طور پر نافذ العمل’ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے تو اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ قانون اس کے گزٹ میں شائع ہوتے ہی لاگو ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد کسی بھی سابقہ تعیناتی، ساخت یا طریقہ کار کو قانونی تحفظ حاصل نہیں رہتا جب تک کہ قانون میں کسی عبوری مدت (Transitional Clause) کا ذکر نہیں‌ ہو — جو کہ اس ایکٹ میں موجود نہیں ہے۔”

قانون دان حماد افضل باجوہ نے کہا کہ اگر 30 مئی سے نئی قانونی شق کے مطابق ڈرگ کورٹ کے چیئرمین کے لیے صرف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیت رکھی گئی ہے، تو اس اہلیت کے برعکس تعیناتی کی جانب سے عدالت میں دی گئی کوئی بھی کارروائی قانونی چیلنج کا سامنا کر سکتی ہے۔

قانونی حلقوں کے مطابق تمام فیصلے، احکامات اور سزائیں جو 30 مئی کے بعد عدالتوں نے جاری کیں، مستقبل میں ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ میں کالعدم قرار دی جا سکتی ہیں۔اس طرح ملزم یا ان کے وکلاء ان فیصلوں کو نئی ترمیم کے بعد عدالت کے ذریعے دی گئی کارروائی قرار دے کر اپیل میں چیلنج کر سکتے ہیں۔

وکلاء کا کہنا ہے کہ حکومت پر لازم ہے کہ وہ فوری طور پر تمام ڈرگ کورٹس میں تقرریوں کا از سر نو جائزہ لے اور نئی ترامیم کی روشنی میں ججز کی تعیناتی کرے۔

قانونی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس معاملے پر عدالتی یا حکومتی سطح پر اب تک کوئی واضح وضاحت یا عبوری انتظامات کا نوٹیفکیشن سامنے نہیں آیا، جس سے یہ قانونی خلاء اور بھی پیچیدہ ہوتا جائےگا۔

اپنا تبصرہ لکھیں