لاہور: پنجاب حکومت نے نیا قانون نافذ کرتےہوئےڈرگز (ترمیمی) ایکٹ 2025ء کا گزٹ نوٹیفکیشن باضابطہ طور پر جاری کر دیا، جس کے تحت ڈرگ کورٹس میںوکلاء کی بطور چیئرمین یا جج تعیناتی کا راستہ بند ہو گیا.
پنجاب اسمبلی سے منظور شدہ "ڈرگز (ترمیمی) ایکٹ 2025” کو گورنر پنجاب کی منظوری کے بعد باضابطہ طور پر 29 مئی 2025 کو ایکٹ کی صورت میں شائع کر دیا گیا ہے۔ اس قانون کا مقصد 1976 کے ڈرگز ایکٹ میں اہم ترامیم کرنا ہے تاکہ ڈرگ کورٹس کے طریقہ کار اور تشکیل کو مزید مؤثر اور شفاف بنایا جا سکے۔
پنجاب اسمبلی کے جاری کردہ گزٹ نوٹیفکیشن نمبر PAP/Legis-2(47)/2025/398 کے مطابق، یہ قانون فوری طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے۔
ڈرگ ایکٹ کی نئی ترمیم کے تحت ڈرگ کورٹ کی سربراہی ایسے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو سونپی جائے گی جو موجودہ یا سابق ہو، یا ایڈیشنل سیشن جج ہو۔ اس تقرری کے لیے لاہور ہائیکورٹ کی مشاورت سے پنجاب حکومت منظوری دے گی۔
عدالت میں دو ایسے افراد بطور ممبر شامل ہوں گے جنہیں میڈیکل فیلڈ میں کم از کم 15 سال کا تجربہ ہو گا۔ ان ارکان کی تقرری تین سال کے لیے کی جائے گی۔ ان میںسے ایک میڈیکل کی فیلڈ اور فارمسسٹ کی فیلڈ سے ہوگا.
ترمیم شدہ قانون کے تحت چیئرمین اور ایک ممبر ڈرگ کورٹ کی کارروائی کے لیے کورم تصور ہوں گے، تاہم حتمی سماعت اور فیصلے کے لیے مکمل بینچ کی موجودگی لازمی ہو گی۔

قانونی حلقوں اور صحت کے ماہرین نے اس ترمیم کو ادویات کی نگرانی اور غیر قانونی دوا سازی کے خلاف کارروائی کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔یاد رہے کہ پنجاب میں جعلی و غیر معیاری ادویات کے خلاف کارروائی کے لیے مؤثر قانونی ڈھانچے کی مسلسل ضرورت محسوس کی جا رہی تھی، اور یہ ترمیمی ایکٹ اسی تسلسل کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ پنجاب میں جعلی، غیر معیاری اور ممنوعہ ادویات کی روک تھام کے لیے ڈرگ کورٹس کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے.
ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی ترامیم سے نہ صرف عدالتی عمل مضبوط ہو گا بلکہ جعلی ادویات کی روک تھام میں بھی بہتر پیش رفت ممکن ہو سکے گی، جس کا براہِ راست فائدہ عوام کو صحت کی بہتر سہولیات کی صورت میں ملے گا۔
